جینیوا: (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) انسانی خدمت اور مدد کے بین الاقوامی ادارے ریڈ کراس نے غزہ میں بچوں کی ہزاروں کی تعداد میں ہونیوالی اموات کی پروا نہ کرنے کو اخلاقی دیوالیہ پن اور اخلاقی ناکامی قرار دیدیا۔
ریڈ کراس نے غزہ میں شہریوں پر بمباری کے طویل اور خوفناک 32 دنوں کو اب ختم کر دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کی طرف سے منگل کے روز ایک جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ایک ماہ کی اس بمباری سے بد ترین نقصان ہوا ہے، اب ضرورت ہے کہ اسے روکا جائے ، پورا ایک ماہ اسرائیل اندھا دھند اور انتھک انداز میں غزہ کی شہری آبادی پر بمباری کرتا رہا اور بعد ازاں اس میں زمینی حملے کا اضافہ کر دیا۔
غزہ میں محکمہ صحت کے مطابق اب تک 10ہزار سے زائد فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں، بمباری نے سول انفرسٹرکچر کو بھی تباہ کر دیا جس نے آنے والی فلسطینی نسلوں کے لیے سخت مصائب کا بیج بو دیا ہے۔
ریڈ کراس کی سربراہ میرجانا سپولیجارک وہ فلسطین میں بچوں پر گذرنے والی مصیبت کو دیکھ کر بطور خاص صدمے میں ہیں۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ان بچوں کے لیے بھی میں صدمے میں ہوں جنہیں ان کے خاندانوں سے جدا کر دیا گیا اور غزہ میں یرغمال بنایا گیا انہیں جلد رہا کیا جانا چاہیے، ریڈ کراس کے سرجنز نے ایسے بچوں کی سرجری کی ہے جن کے جسم بہت زیادہ جل چکے تھے، زخمی اور وفات ہو چکے بچوں کی تصاویر ہم سب کو ہمیشہ تکلیف پہنچائیں گی، یہ ہماری سب کی اخلاقی ناکامی کے سوا کچھ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس سارے تصادم میں کوئی کردار ادا نہیں کر سکتے ہم محض غیر جانبدار اداکار ہیں، ہم مستقبل کے لیے سہولت کاری کر سکتے ہیں کہ رہائی کے لیے آپریشن اور کوششوں کو آسان بنایا جا سکے، تاہم ہماری کوششیں جاری رہیں گی۔
ریڈ کراس نے معاملے کے تمام فریقوں سے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق اپنی ذمہ داری ادا کریں، اس میں انسانی بنیادوں پر بنے قوانین بھی شامل ہیں جو تقاضا کرتے ہیں کہ فوجی آپریشن میں شہریوں کو کچھ نہ کہا جائے۔
ریڈ کراس کی سربراہ نے کہا کہ زیر محاصرہ غزہ میں لوگ پانی اور خوراک سمیت ہر چیز سے محروم کر دیے گئے ہیں، ان کے لیے آنے والی امداد ان کے زندہ رہنے کے لیے کافی نہیں ہے۔
ریڈ کراس سربراہ نے ہسپتالوں اور ایمبولینسز پر بمباری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناقابل قبول ہے۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں اور 24 گھنٹوں میں مزید 306 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں 78 خواتین اور 139 بچے شامل ہیں ، مجموعی طور پر شہید فلسطینیوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔
ان شہدا میں 4 ہزار 880 بچے اور 27سو سے زائد خواتین شامل ہیں جبکہ 32 ہزار سے زائد زخمی ہیں اور 15 لاکھ سے زائد شہری بے گھر ہوگئے ہیں۔