پاک چین جنگی جہاز امریکی جنگی جہازوں کی نگرانی کر سکتے ہیں، بھارتی دعوی
نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) چین اور پاکستانی بحری افواج نومبر کے وسط میں مشترکہ مشقیں کرنے کے لیے تیار ہیں جس پر بھارت کی تشویش چھپائے نہیں چھپ رہی۔ نقل وحرکت پر نظررکھنے والے بھارت نے دعوی کیا ہے کہ پاک چین جنگی جہازخلیج فارس میں داخل ہو کراسرائیل پر حماس حملے کے بعد سے تعینات امریکی جنگی جہازوں کی نگرانی کر سکتے ہیں۔
بھارتی میڈیا میں شائع رپورٹس کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازع پرنظررکھتے ہوئے پاک بحریہ کے ساتھ چینی آبدوزیں اور جنگی جہاز خلیج فارس کی جانب بڑھیں گے۔بھارت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ، تاہم، ہندوستان ان پیشرفتوں پر دور سے نظر رکھے ہوئے ہے۔ سونگ کلاس نامی چین کی ٹائپ 039 آبدوز کو بھارت نے ٹریک کیا اور دیکھا گیا کہ یہ بحر ہند میں داخل ہوئی۔
انڈیا ٹوڈے میں شائع رپورٹس کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ چینی آبدوز کے خلیج فارس میں پاک بحریہ میں شامل ہونے کا امکان ہے۔ بھارت اپنے پی 8 آئی آبدوز شکن جنگی طیارے کا استعمال کرتے ہوئے ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ پریڈیٹر ڈرونز اور دیگر اثاثے بھی استعمال کیے گئے۔سینئر سرکاری ذرائع نے انڈیا ٹوڈے کو بتایا، چینی بحریہ کے جنگی جہاز، جن میں ایک تباہ کن جہاز، فریگیٹ اور ایک ٹینکر جہاز شامل ہیں، اکتوبر کے اوائل سے خلیج فارس میں موجود ہیں، جب 45 ویں اینٹی پائریسی ایسکارٹ فورس کو انسداد قزاقی کی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ خلیج فارس میں موجود تین جنگی جہاز 44 ویں انسداد قزاقی گروپ کا حصہ تھے جو مئی 2023 سے 44 ویں اے پی ای ایف کے طور پر وہاں موجود تھے۔بھارت کا دعوی ہے کہ ٹریک کی جانے والی چینی آبدوز کے ساتھ ایک آبدوز سپورٹ جہاز بھی تھا تاکہ دور دراز مقام سے اس کی کارروائیوں میں مدد مل سکے۔یہی نہیں ، بھارت کی جانب سے یہ دعوی بھی کیا گیا ہے کہ چین اور پاکستان کے جنگی جہازخلیج فارس میں مزید داخل ہوسکتے ہیں، جہاں سے وہ 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر کثیر الجہتی حملے کے بعد سے تعینات امریکی جنگی جہازوں کی نگرانی کر سکتے ہیں۔