فلسطین کی حمایت پر اسرائیلی وزیر خارجہ آگ بگولہ، انتونیوگوتریس سے ملاقات منسوخ

نیو یارک: (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیل فلسطین مسئلے پر نیو یارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں امریکا، جرمنی، پاکستان، مصر اور سعودی عرب سمیت مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ، نمائندگان اور مبصرین نے شرکت کی۔

اجلاس میں انتونیو گوتریس کی تقریر پر اسرائیلی وزیر خارجہ آگ بگولہ ہو گئے اور غصے میں سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ سے ملاقات ہی منسوخ کر دی، ایلی کوہن کی جانب سے سلامتی کونسل میں ہونے والی بحث میں جھڑپ کے بعد انتونیو گوتریس کے ساتھ طے شدہ ملاقات منسوخ کی گئی۔

اسرائیلی وزارت خارجہ نے ملاقات منسوخ کرنے کی تصدیق کی جبکہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اسرائیلی وزیر خارجہ نے لکھا ہے کہ میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات نہیں کروں گا، 7 اکتوبر کے بعد متوازن طرز عمل کی کوئی گنجائش نہیں ہے، حماس کو زمین کے چہرے سے مٹا دینا چاہیے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ریمارکس دینے کے بعد اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات نہیں کریں گے، اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ملاقات منسوخی کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا۔

گزشتہ روز سلامتی کونسل کے اجلاس کا آغاز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی تقریر سے کیا گیا جنہوں نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ اس وقت خوراک، ایندھن اور پانی کے بغیر انسانی تباہی کا سامنا کر رہا ہے، انہوں نے ناکہ بندی والے علاقوں میں اسرائیلی فضائی حملوں کی بندش کا مطالبہ بھی کیا۔

سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ حماس کی طرف سے 7 اکتوبر کو ہونے والے تشدد کیلئے کوئی عذر نہیں لیکن فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کا کوئی جواز نہیں بنتا، مجھے غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی واضح خلاف ورزیوں پر گہری تشویش ہے، مسلح تصادم کا کوئی بھی فریق بین الاقوامی انسانی قانون سے بالاتر نہیں ہے، فلسطینی عوام کو 56 سال سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔