اسلام آباد: (نیوز ڈیسک) وفاق اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی نہ ہونے کے باعث ٹیکس کلیکشن متاثر ہونے لگی۔ ٹیکس اصلاحات پر عمل درآمد کرنے سے معیشت میں ٹیکسز کا حصہ دو فیصد بڑھ سکتا ہے، زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی وصولی بہتری سے ٹیکسوں کا حصہ ایک فیصد بڑھ سکتا ہے، عالمی بینک کی رائز ٹو پروگرام کیلئے فنڈنگ سے قبل ایف بی آر کو عملدرآمد کی ہدایت کی گئی ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت 11 کروڑ 40 لاکھ افراد برسر روزگار ہیں، صرف 80 لاکھ افراد انکم ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں، ٹیکس محصولات میں زیادہ بڑا حصہ ان ڈائریکٹ ٹیکسز سے حاصل کیا جاتا ہے، رئیل سٹیٹ کیلئے ٹیکس کی شرح کم ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاری زیادہ ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ رئیل سٹیٹ میں سرمایہ کاری کی وجہ سے پیداواری شعبے میں سرمایہ کاری کی قدر کم ہے، شہروں کی زمین ٹیکسز کم ہونے کے باعث سرمایہ کاری کیلئے زیادہ پرکشش ہے۔
پاکستان میں 90 فیصد کاشتکار ٹیکس نہیں دیتے، پاکستان میں ایف بی آر کا ٹیکسز کیلئے نظام تاحال پیچیدگیوں کا شکار ہے، عالمی بینک سے ایف بی آر کیلئے رائز ٹو پروگرام کے تحت 35 کروڑ ڈالر ملیں گے۔