مقبوضہ بیت المقدس : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ غزہ کی صورت حال تباہ کن ہوگئی ہے کیونکہ محصور شہر میں خوراک، پانی اور بجلی کی فراہمی مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر خوفناک بمباری جاری ہے اور غزہ کی مکمل ناکہ بندی کردی گئی ہے، غزہ کی جانب خوراک، پانی اور بجلی کی ترسیل بھی روک دی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے فلسطین کنٹری آفس میں کمیونیکیشن اور انفارمیشن مینجمنٹ کی سربراہ عالیہ ذکی نے کہا کہ غزہ میں خوراک، پانی اور بجلی ختم ہونے کے دہانے پر ہے اور صورت حال تباہ کن ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا غزہ میں تباہ شدہ انفراسٹرکچر نے خوراک کی پیداوار اور دکانوں اور بیکریوں میں خوراک کی تقسیم میں شدید رکاوٹیں پیدا کردی ہیں اور ڈبلیو ایف پی اس صورت حال کو مانیٹر کر رہا ہے۔
ڈبلیو ایف پی کے زیر نگرانی نصف دکانوں اور بیکریوں میں ایک ہفتے کے اندر کھانا ختم ہو جائے گا، وہ افراد جو اب بھی کام کر رہے ہیں، ان کو بھی بجلی کی بار بار بندش سے خوراک کے خراب ہوجانے کی صورت حال کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق غزہ کی 80 فیصد سے زیادہ آبادی پہلے ہی غربت کی زندگی گزار رہی ہے۔
عالیہ زکی کے مطابق ڈبلیو ایف پی نے پہلے ہی غزہ اور مغربی کنارے کے 8 لاکھ سے زیادہ افراد جو خوراک، پانی اور ضروری اشیا تک رسائی سے محروم ہیں ، ان کو خوراک کی ایک اہم لائف لائن فراہم کرنے کے لیے ایک ہنگامی آپریشن شروع کر دیا ہے جس میں کھانے کے لیے تیار تازہ روٹی اور ڈبہ بند کھانا ایک لاکھ 37 ہزار بے گھر غزہ کے باشندوں کو پہنچا دیا گیا ہے۔
یہ افراد یو این آر ڈبلیو اے کی پناہ گاہوں میں پناہ کی تلاش میں ہیں ، ڈبلیو ایف پی نے ایک لاکھ 64 ہزار افراد کو اپنے الیکٹرانک واؤچرز میں ہنگامی کیش ٹاپ اپ بھی فراہم کیا ہے جسے وہ مقامی دکانوں سے کھانا خریدنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایف پی غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر راہداریوں کو کھولنے کا مطالبہ کرتا ہے، سرحدوں کو کھلا رکھا جائے اور گولہ باری سے محفوظ رکھا جانا بھی ضروری ہے۔