یورپی یونین نے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کا اسرائیلی فیصلہ مسترد کر دیا

اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے مگراس کے اس کچھ فیصلے بین الاقوامی قوانین کے متصادم ہیں،جوزف بوریل

برسلز(انٹرنیشنل ڈیسک) یورپی یونین نے حماس کی طرف سے اسرائیل کیخلاف کی گئی فوجی کارروائی کے بعد تل ابیب کی جانب سے جنگ زدہ علاقے غزہ کی پٹی کا مکمل محاصرہ کرنے کا فیصلہ مسترد کردیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے حماس کی کارروائی کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر سخت ناکہ بندی کے نفاذ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے یورپی یونین کے اکثر ممالک فلسطینی اتھارٹی کی امداد روکنے کے خلاف ہیں۔
بوریل نے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ہنگامی مشاورت کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ بین الاقوامی قانون کا احترام کرنے کا مطلب ہے کہ پانی، خوراک اور بجلی منقطع نہ کی جائے۔
ہم اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے اس اعلان کو مسترد کرتے ہیں جس میں انہوں نے غزہ کی پٹی کو پانی،بجلی اور خوراک بھی بند کرنے کا حکم دیا تھا۔انہوں نے مسقط میں صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، لیکن یہ بین الاقوامی قانون اور انسانی قانون کے مطابق ہونا چاہیے۔

کچھ فیصلے اس بین الاقوامی قانون سے متصادم ہیں۔انہوں نے نشاندہی کی کہ یورپی یونین کے اجلاس میں غزہ پر بمباری سے فرار ہونے والے لوگوں کے گذرنے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے انسانی ہمدردی کی راہداریوں کے قیام پر زور دیا گیا۔فلسطینی اتھارٹی کے لیے اس کی مالی امداد کے مستقبل کے حوالے سے برسلز سے ملے جلے اشاروں کے بعد بوریل نے کہا کہ یورپی یونین کے ممالک کی بھاری اکثریت نے امدادی رقم معطل کرنے کی مخالفت کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام فلسطینی لوگ دہشت گرد نہیں ہیں۔ تمام فلسطینیوں کے خلاف اجتماعی سزا ناانصافی ہو گی۔ یہ ہمارے مفاد اور امن کے مفاد کے خلاف ہو گی۔