نئی دہلی : (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی بینکس میں بڑی کمپنیوں، سرمایہ کاروں اور معروف شخصیات کے واجب الادا قرضوں کی معافی کے انکشافات پر مبنی رپورٹ منظرعام پر آگئی ۔
مودی کے دور حکومت میں بھارتی بینکس کرپشن کا گڑھ بن گئے ، بھارتی بینکوں نے مارچ 2023 میں پچھلے سال کے 25.50 بلین ڈالر کے گردشی قرضوں کو معاف کر دیا، پچھلے 5 سالوں میں بینکنگ سیکٹر کی جانب سے 129 بلین ڈالر کے قرضوں کی چھوٹ دی گئی۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی بینکوں سے ان قرضوں کی وصولی میں برسوں لگ سکتے ہیں ، جان بوجھ کر معاف کئے گئے قرضے زیادہ تر ڈیفالٹرز اور پروموٹرز سے وابستہ ہیں ۔
بین الاقوامی ذرائع کے مطابق بڑے قرضوں کی غیر وصولی ملک میں بڑا بحران پیدا کر کے رسک منیجمنٹ سسٹم کو تباہ کر سکتا ہے، بینکوں میں کرپشن اور قرضوں کی غیر وصولی ملک میں منی لانڈرنگ کے بڑھتے واقعات کی اہم وجہ ہے۔
اکنامک ٹائمز آف انڈیا نے ٹیکس نادہندگان کی بڑھتی شرح مودی کی ملی بھگت اور لاپرواہی کا نتیجہ قرار دیدیا ۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ بھارت کے کرپٹ بینکس محض 40 ہزار کا قرضہ نہ دینے پر کسانوں کو خود کشی پر مجبور کرتے ہیں، معروف بھارتی تجزیہ کار رویش کمار کاکہنا ہے کہ بھارتی بینک ملک کی کالی بھیڑوں کو کئی ملین کے قرضے معاف کر دیتے ہیں۔