16 ماہ میں چینی 100 فیصد مہنگی ہو گئی

اپریل 2022 میں 85 روپے کی قیمت میں ملنے والی چینی کی قیمت 175 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) 16 ماہ میں چینی 100 فیصد مہنگی ہو گئی، اپریل 2022 میں 85 روپے کی قیمت میں ملنے والی چینی کی قیمت 175 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں چینی کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں ،چینی کی فی کلو قیمت 175 روپے سے تجاوز کر گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کوئٹہ میں چینی فی کلو 175 روپے میں دستیاب رہی ،کراچی میں فی کلو چینی کی قیمت 170 روپے تک جا پہنچی ۔
اسلام آباد میں چینی کی فی کلو قیمت 165 روپے فروخت ہوتی رہی ،پشاور میں بھی ایک کلو چینی 165 روپے میں دستیاب رہی ،سیالکوٹ میں 1 کلو چینی 160 روپے کی ہو گئی۔ راولپنڈی میں بھی فی کلو چینی 160 روپے کی ہو گئی ،لاہور میں بھی فی کلو چینی کی قیمت 160 روپے فروخت ہوئی ۔
اس تمام صورتحال میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے چینی کی ایکسپورٹ پر پابندی عائد کرنے کی منظوری دے دی۔

پیر کے روز نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں چینی کی ایکسپورٹ پر پابندی عائد کرنے کی منظوری دی گئی۔ ذرائع کے مطابق وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کی سمری پر ای سی سی نے چینی کی ایکسپورٹ پر پابندی کی منظوری دی۔ چینی مہنگی ہونے کے حوالے سے ادارہ شماریات کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ رواں برس کے آغاز میں اس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دیے جانے کے بعد سے چینی کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ شروع ہوا اور اب چینی مہنگی ہونے کے تمام ہی ریکارڈ ٹوٹ گئے۔
10 ماہ میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت میں 85 روپے اضافہ ہو چکا جس کے بعد اس وقت فی کلو چینی کی اوسط قیمت 170 روپے ہے۔ جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت ملک کے کئی شہروں میں چینی کی قیمت 175 روپے تک بھی پہنچ چکی۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق شوگر ملز نے صرف 9 ماہ کے دوران چینی کی فروخت سے 235 ارب روپے حاصل کیے، جبکہ شوگر ملوں کو 14 ارب روپے کا خالص منافع بھی ہوا۔
بتایا گیا ہے کہ سابقہ حکومت کی جانب سے رواں سال جنوری میں چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دیے جانے کے بعد جون تک ڈھائی لاکھ ٹن چینی ایکسپورٹ کی گئی جس کے بعد مقامی مارکیٹ میں چینی کی قلت پیدا ہوگئی۔ اس صورتحال میں سابقہ حکومت نے مقامی تاجروں کو چینی امپورٹ کرنے کی اجازت دے دی، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر اثر پڑا۔ ادارہ شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے دوران تاجروں نے 6105 ٹن چینی امپورٹ کی جس پر 56 لاکھ ڈالرز زرمبادلہ خرچ ہوا۔ یوں حکومتی نااہلی کی وجہ سے زرمبادلہ ذخائر پر ایک ایسے وقت میں اضافی دباو آیا، جب پاکستان ڈالرز کی شدید ترین قلت کا شکار ہے۔