کابل : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) افغانستان میں طالبان حکومت نے مقبول ترین نیشنل پارکس میں سے ایک میں خواتین کے داخلے پر پابندی عائد کر دی جس کے بعد عوامی مقامات پر خواتین کی رسائی کم کرنے کیلئے پابندیوں کی ایک طویل فہرست میں اضافہ ہوا ہے۔
افغان صوبے بامیان میں ’بند امیر‘ کو 2009 میں پہلے نیشنل پارک کا درجہ دیا گیا تھا، یہ علاقہ اپنی فطری خوبصورت، قدرتی جھیلوں اور منفرد ارضیاتی خصوصیات کے باعث ایک اہم سیاحتی مقام کی حیثیت رکھتا ہے۔
خبررساں ادارے کے مطابق خواتین پر عائد کردہ پابندیوں میں ایک اور اضافہ کرتے ہوئے خواتین کے بامیان کے بند امیر نیشنل پارک میں گھومنے پر پابندی عائد کر دی۔
افغان وزیر شیخ محمد خالد حنفی نے صوبہ بامیان میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ خواتین کے حجاب کی خلاف ورزیوں کی شکایات اور مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام کے مطالبے پر فی الحال بے حجاب خواتین کو پارک جانے سے منع کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس کو بھی کسی انچارج کے خلاف شکایت ہے وہ اس وزارت سے رجوع کرے، شکایات کا ازالہ کیا جائے گا۔
ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے اس پابندی کو افغان خواتین پر عائد پابندیوں کی بڑھتی ہوئی فہرست میں تازہ ترین قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم سمیت خواتین کی نوکری کرنے پر بھی پابندی عائد ہے، سال 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے حکام نے لڑکیوں کے زیادہ تر سیکنڈری سکول بند کر دیے ہیں، خواتین کو یونیورسٹیوں میں داخلے سے روکنے کے علاوہ خواتین پر مشتمل افغان امدادی عملے کو کام کرنے سے روک دیا ہے۔
اس کے علاوہ خواتین کے لیے بیوٹی پارلرز پر پابندی اور باتھ ہاؤسز، جم اور پارکس سمیت عوامی مقامات کی بڑی تعداد کو بھی بند کردیا گیا ہے۔