حکومت کے پاس نقصان میں چلنے والے اداروں کی بحالی کا کوئی منصوبہ نہیں

منافع بخش سرکاری ادارے غیرملکیوں کو بیچنے میں بنیادی غلطی کی جارہی ہے، ٹیکنالوجی کے بغیر بیرونی سرمایہ کاری کیسے تجارتی توازن درست کرے گی؟ پاکستان بزنس کونسل

کراچی (کامرس ڈیسک) پاکستان بزنس کونسل نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس نقصان میں چلنے والے اداروں کی بحالی کا کوئی منصوبہ نہیں، منافع بخش سرکاری ادارے غیرملکیوں کو بیچنے میں بنیادی غلطی کی جارہی ہے۔ اعلامیہ پی بی سی کے مطابق پاکستان کو زرمبادلہ لانے اور ریاست کا فنڈ قائم کرنے کی ضرورت ہے، ضروری قانون سازی سے اس پر عملدرآمد لازمی ہے، منافع بخش سرکاری ادارے غیرملکیوں کو بیچنے میں بنیادی غلطی ہورہی ہے، سرمایہ کاری بن کر آنے والی رقم منافع بن کر چلی جائے گی، مال کے علاوہ سرمایہ کار کو ٹیکنالوجی لانے کا پابند بھی کیا جائے ۔
ٹیکنالوجی کے بغیر بیرونی سرمایہ کاری کیسے تجارتی توازن درست کرے گی؟ حکومت کے پاس نقصان میں چل رہے سرکاری اداروں کی بحالی کا کوئی منصوبہ نہیں۔
بحال کئے جانے والے یونٹ سرکاری خریداری قوانین سے استثنا دی جائے۔ سرکاری اداروں کی اکثریت کو بحال یا بند کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت سے سرکاری اداروں کی نجکاری، بحالی یاانہیں بند کرنے کا منصوبہ دینے کا کہا ہے۔

دوسری جانب وزیر مملکت برائے قانون و انصاف سینیٹر شہادت اعوان کا کہنا ہے کہ سٹیٹ بینک سے متعلق پرائیویٹ ممبر کے ذریعے قانون سازی نہیں ہو سکتی۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر مشتاق احمد نے تحریک پیش کی کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان (ترمیمی) بل 2023 پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ جس کی وزیر مملکت برائے قانون و انصاف سینیٹر شہادت اعوان نے مخالفت کی اور کہا کہ کچھ کام حکومت کے کرنے کے ہیں، اسے کرنے دیئے جائیں۔
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ جب سینیٹر شہادت اعوان اپوزیشن میں تھے تو انہوں نے میرے ساتھ اس بل کی حمایت کی تھی، اب وہ حکومت میں چلے گئے ہیں تو اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ سٹیٹ بینک کی طرف سے شرح سود بڑھانے سے ملک پر قرضوں کا بوجھ بھی بڑھتا ہے، حکومت کو سٹیٹ بینک سے قرضے لینے کی اجازت ہونی چاہیے۔ بعد ازاں ایوان نے تحریک کی منظوری دیدی جسے چیئرمین سینیٹ نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔