چند ماہ کے دوران لاکھوں ٹن چینی ایکسپورٹ ہونے سے عوام کو دگنی قیمت پر چینی خریدنی پڑی، عوام کی جیبوں پر اربوں روپے کا اضافی بوجھ پڑا
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چینی 1 روپیہ مہنگی ہونے سے عوام پر 5 ارب روپے کا بوجھ پڑنے کا انکشاف، چند ماہ کے دوران لاکھوں ٹن چینی ایکسپورٹ ہونے سے عوام کو ڈبل قیمت پر چینی خریدنی پڑی، عوام کی جیبوں پر اربوں روپے کا اضافی بوجھ پڑا۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے ڈان نیوز کی جانب سے تہلکہ خیز رپورٹ جاری کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزارت تجارت کے مطابق چینی کی کھپت 50 لاکھ ٹن سے زائد ہے، یعنی اگر چینی کی قیمت 1 روپے فی کلو بھی اضافہ ہوتا ہے تو اس سے 5 ارب روپے صارفین کی جیبوں سے منتقل ہو جاتے ہیں۔ یوں رواں سال کے دوران صرف چند ماہ میں لاکھوں ٹن چینی ایکسپورٹ ہونے سے پی ڈی ایم میں شامل سیاسی خاندانوں، شوگر ملز مالکان کو تو اربوں روپے کا فائدہ ہو گیا، تاہم عوام کو دگنی قیمت پر چینی خریدنی پڑی ، عوام کی جیبوں سے اربوں روپے نکال لیے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان ادارہ شماریات سے چینی کی ایکسپورٹ سے متعلق حاصل ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال 2023 میں فروری تا جون کے دوران 2 لاکھ 15 ہزار 752 ٹن چینی برآمد کی گئی، جبکہ گزشتہ پورے مالی سال میں مجموعی طور پر 3 لاکھ 12 ہزار 477 ٹن چینی ایکسپورٹ کی گئی۔ یہ اعداد و شمار اس لیے غیر معمولی ہیں کیونکہ اس سے پچھلے برس یعنی تحریک انصاف کی حکومت کے آخری مہینوں میں چینی کی ایکسپورٹ صفر تھی۔
تاہم رواں سال کے آغاز پر حکومت کی جانب سے اجازت دیے جانے کے بعد چند ماہ کے دوران لاکھوں ٹن چینی ایکسپورٹ ہونے سے مقامی مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہو گیا۔ ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق شوگر ملز مارچ 2022 سے فاضل چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت کا مطالبہ کر رہی تھیں، اس وقت مارکیٹ میں فی کلو چینی کی قیمت 80 سے 85 روپے تھی، جس کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کی زیر قیادت اتحادی وفاقی حکومت نے رواں برس فروری میں چینی ایکسپورٹ کرنے کی باقاعدہ اجازت دی۔
یہ فیصلہ اتحادی جماعتوں، خاص طور پر پاکستان پیپلز پارٹی کے مطالبے پر کیا گیا، جس کے بعد صرف فروری کے ماہ میں 42 ہزار 434 ٹن چینی ایکسپورٹ کی گئی۔ اس کے بعد مارچ میں یہ مقدار تین گنا بڑھ کر ایک لاکھ 29 ہزار 746 ٹن ہو گئی تھی، اپریل میں چینی کی ایکسپورٹ 40 ہزار 716 ٹن رہی، جبکہ مئی میں ایک ہزار 893 اور جون میں 963 ٹن چینی ایکسپورٹ کی گئی۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے کی وجہ سے ہی مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں ہوشربا اضافہ ہوا۔
مارکیٹ میں 160 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے جبکہ آنے والے مہینوں میں اس کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ میں تہلکہ خیز دعوٰی کیا گیا ہے کہ شوگر مل مالکان، خاص طور پر پی ڈی ایم میں شامل سیاسی خاندانوں نے فروری تا جون کے درمیان 29 ارب 10 کروڑ روپے (10 کروڑ 45 لاکھ ڈالر) آمدنی حاصل کی ہے۔ یہاں واضح رہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بارچینی کی قیمت160روپے فی کلو تک پہنچ گئی ۔
اعدادو شمار کے مطابق چینی مزید 10 روپے فی کلو تک مزید مہنگی ہوگئی جس کے بعد کراچی اوراسلام آباد کے شہری ملک میں سب سے مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہوگئے ۔ ادارہ شماریات کے مطابق کراچی اور اسلام آباد میں چینی کی فی کلو قیمت 160روپے تک ہوگئی ہے جبکہ کوئٹہ میں چینی کی قیمت152روپے فی کلو تک پہنچ گئی ۔ ادارہ شماریات کے مطابق راولپنڈی، لاہور اورخضدار میں چینی کی قیمت150 روپے فی کلو تک ہے، پشاور میں بھی فی کلو چینی کی قیمت150 روپے تک پہنچ گئی ۔
ادارہ شماریات کے مطابق سیالکوٹ148، گوجرانوالہ میں چینی کی فی کلوقیمت146 روپے تک ہے، فیصل آباد، سرگودھا، حیدرآباد میں چینی کی قیمت 145روپے فی کلو تک ہے ۔ادارہ شماریات کے مطابق لاڑکانہ میں چینی کی فی کلو قیمت145روپے تک پہنچ گئی،سکھر،بنوں،بہاولپور میں چینی کی قیمت140روپے فی کلو تک ہے ۔