اسلام آباد: (نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ زراعت اور تعمیراتی شعبے پر مزید کوئی بوجھ نہیں ڈالا جائے گا، کوشش کر رہے ہیں ایسی پالیسی بنائی جائے جس سے مہنگائی میں کمی ہو۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بجٹ میں وعدہ کیا تھا کہ آئی ایم ایف سے جو معاہدہ ہوگا اس کو ایوان کے سامنے رکھوں گا، اہم ڈویلپمنٹ کو ایوان کے ساتھ شیئر کرنا چاہیے، آئی ایم ایف کے ساتھ 3 دستاویز قومی اسمبلی لائبریری میں رکھی جا رہی ہے، ارکان پارلیمنٹ نے بجٹ میں مثبت کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے شرائط پر عمل نہ کرنے سے بہت مشکلات درپیش آئیں، افراطِ زر کی شرح 7 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔ وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف معاہدے کی دستاویز پیش کر دیں اور کہا کہ معاہدے کے 11 یا 12 ریویو ہوتے ہیں، لیٹر آف انٹینٹ 30 جون کو سائن ہوا، پوری کوشش کی کہ آئی ایم ایف معاہدے پر 9 واں ریویو ہو جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کام شفافیت کو برقرار رکھنے کیلئے کیا جا رہا ہے، تمام دستاویزات وزارت کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں، جب ہماری حکومت آئی تو 14 ارب ڈالر کے ذخائر تھے، ہماری کوشش ہوگی ملکی ذخائر کو بہتر انداز میں چھوڑ کر جائیں، کوشش ہے جب نئی حکومت آئے تو یہ پروگرام ختم ہوچکا ہو۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ تعمیرات اور زراعت پر کوئی بھی ٹیکس نہیں لگایا جائے گا، ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے دن رات محنت کی ہے، جو پالیسیاں شروع کیں ان سے آنے والے وقت میں مہنگائی کا طوفان تھمنا چاہیے۔