پاکستان،ازبکستان اورافغانستان میں ریلوے منصو بے پر دستخط ہوگئے

تقریب میں وفاقی وزیر ریلویز خوا جہ سعد رفیق ، وفاقی وزیر خزا نہ سینٹراسحاق ڈار اور تینو ں ممالک کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان، ازبکستان اورافغانستان میں ریلوے منصوبے پر دستخط ہوگئے۔ تقریب میں وفاقی وزیر ریلویز خوا جہ سعد رفیق ، وفاقی وزیر خزا نہ سینٹراسحاق ڈار اور تینو ں ممالک کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ سیکریٹری اورچیئرمین پاکستان ریلویز سید مظہر علی شاہ، افغانستان ریلوے اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل اور سی ای او الحاج بخت الرحمان شرافت اورجمہوریہ ازبکستان کی وزارت سرمایہ کاری، صنعت اور تجارت اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے سربراہ دیکھکانوف ڈی ٹی نے مفاہمت کی یادداشت پہ دستخط کئے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آج پاکستان، افغانستان اور ازبکستان ریلویز کے لئے بہت اہم دن ہے، ریجنل کنیکٹیوٹی کے لئے آج ایک تاریخی دن ہے جس کی بنیاد آج ہم نے اس منصوبے سے رکھ دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ منصوبے کے تحت ترمیز، مزار شریف،لوگر، خرلاچی روٹ کے ذریعے ازبکستان ریلوے کو پاکستان ریلوے سے جوڑنا ہے ، پراجیکٹ شریک ممالک کے درمیان علاقائی، ٹرانزٹ اور دو طرفہ تجارت میں سہولت فراہم کرے گا۔

سعدرفیق نےکہا کہ منصو بے سے خطے کے لوگوں کے درمیان بہتر روابط میں بھی اضا فہ ہو گا، ریلوے لائن مسافروں اور مال بردار سروسز دونوں کو سپورٹ کرے گی اور علاقائی تجارت اور اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔ واضح رہےکہواضح رہے کہ افغانستان سے حالیہ ہفتوں میں کالعدم تحریک طالبان کے عسکریت پسندوں نے پاکستان آرمی پر حملے کیے ہیں جبکہ اس ملک میں داعش بھی دوبارہ سے منظم ہو رہی ہے۔
ناقدین کا خیال ہے کہ ماضی میں ‘ترکمانستان، افغانستان اور پاکستان پائپ لائن‘ جسے پروجیکٹ کو بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ جنگ زدہ ملک میں سلامتی کی صورت حال بہت ابتر تھی۔ تاہم خطے کے تینوں ممالک اس حوالے سے بہت پر امید ہیں اور ان کو یقین ہے کہ یہ پروجیکٹ مکمل ہو گا۔ اسلام آباد کے چند سفارتی ذرائع نے ڈی ڈبلیو کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا، ”یہ پروجیکٹ ازبکستان کے صدر نے 2021 میں ساؤتھ ایشیا اور وسطی ایشیائی کانفرنس کے دوران پیش کیا تھا۔
یہ پروجیکٹ نہ صرف ازبکستان کے لیے بہت فائدہ مند ہے بلکہ یہ افغانستان اور خطے کے دوسرے ممالک کے لیے بھی بہت سود مند ہو گا۔ اس سے نہ صرف ساؤتھ اور سینٹرل ایشیا آپس میں منسلک ہو جائیں گے بلکہ مشرقی یورپ تک اس ریلوے لائن کی تعمیر کے بعد تجارت کی جا سکتی ہے۔‘‘ ان سفارتی ذرائع نے ڈی ڈبلیو کو مزید بتایا کہ اس وقت ازبکستان اپنی مصنوعات کو ایران، روس اور پاکستان کے ذریعے بیرونی دنیا میں بھیج رہا ہے۔
ان ذرائع کا کہنا تھا کہ اس ریلوے لائن کی تعمیر کے بعد ازبکستان کو اپنی مصنوعات باہر بھیجنے میں بہت آسانی ہو جائے گی۔ ماضی میں ایسے تمام علاقائی پروجیکٹ، جو افغانستان سے ہو کر گزرنے تھے، انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور اس کی ایک وجہ افغانستان میں امن کی خستہ صورتحال ہے تاہم ان سفارتی ذرائع نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ افغان طالبان نے حالیہ ملاقاتوں میں اس بات کی ضمانت دی ہے کہ اس ریلوے لائن کی ہر حالت میں حفاظت کی جائے گی۔ ان ذرائع کا دعوی ہے کہ افغانستان بھی اس پروجیکٹ میں بہت زیادہ دلچسپی لے رہا ہے کیونکہ اس پروجیکٹ سے افغانستان کو بھی بہت فائدہ ہو گا۔