حوثیوں کے خلاف کارروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک مال بردار بحری جہازوں پر حملے بند نہیں کیئے جاتے.امریکی سینٹرل کمانڈ
صنعا ( انٹرنیشنل ڈیسک ) یمن میںراس عیسی بندرگاہ پرامریکی حملوں میں 33 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں متعدد پیرا میڈکس بھی شامل ہیں امریکی فوج کے اس حملے کو ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسندوں پر حملوں کے آغاز کے بعد سے اب تک کا مہلک ترین حملہ قرار دیا جا رہا ہے. برطانوی نشریاتی ادارے نے بتایاہے کہ امریکی فوج کے ان حملوں کا مقصد حوثی جنگجوﺅں کو ایندھن فراہم کرنے والے ایک بڑے ذریعہ کو تباہ کرنا تھا اس حملے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں پینٹاگون نے فوری طور پر حوثیوں کی جانب سے ہلاکتوں کی تعداد پر کسی بھی قسم کاتبصرہ نہیں کیا ہے.
امریکی سینٹرل کمانڈ نے” ایکس“ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ان حملوں کا مقصد حوثیوں کی طاقت کے معاشی ذرائع کو کم کرنا تھا جو اپنے ہم وطنوں کا استحصال کر رہے ہیں اور انہیں شدید تکلیف پہنچا رہے ہیںامریکہ نے گذشتہ ماہ حوثی جنگجوﺅں کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے شروع کرتے ہوئے کہا تھا کہ حوثیوں کے خلاف یہ کارروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گے کہ جب تک وہ بحیرہ احمر سے گ±زرنے والے مال بردار بحری جہازوں پر اپنے حملے بند نہیں کرتے.
واضح رہے کہ نومبر 2023 سے اب تک حوثی جنگجوﺅں نے آبی گزرگاہ سے گزرنے والے مال بردار بحری جہازوں پر درجنوں ڈرون اور میزائل حملے کیے ہیں اور ایسا کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے ان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ غزہ کی جنگ کے خلاف احتجاج کے طور پر اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں. غزہ میں دو ماہ کی جنگ بندی کے دوران حوثیوں کی جانب سے اس اہم آبی گزر گاہ کا استعمال کرنے والے کسی بھی مال بردار بحری جہاز کو نشانہ نہیں بنایاگیا امریکی افواج کی جانب سے یہ حملہ جنوری میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد مشرق وسطیٰ میں حوثی جنگجوﺅں پر ہونے والے حملوں میں سے مہلک ترین حملہ تھا.
امریکا نے خبردار کیا ہے کہ حوثیوں نے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملے بند نہ کیے تو وہ حوثیوں کے خلاف حملے جاری رکھے گا امریکا نے متنبہ کیا ہے کہ اگر حوثیوں نے بحیرہ احمر کے جہازوں پر حملے بند نہیں کیے تو وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد مشرق وسطیٰ میں اپنے سب سے بڑے فوجی آپریشن میں بڑے پیمانے پر ہونے والے حملوں کو نہیں روکے گا.
یمن کے ”المسیرہ ٹی وی“ کا کہنا ہے کہ ایندھن کے حوالے سے اہم بندرگاہ راس عیسیٰ پر ہونے والے حملوں میں 102 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جس کے بارے میں امریکی فوج کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد حوثی عسکریت پسند گروپ کے لیے ایندھن کا ایک ذریعہ ختم کرنا ہے برطانوی ادارے کی جانب سے حوثیوں کی ہلاکتوں کی تعداد اور ان کے اپنے تخمینے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ ان کے پاس حملوں کے ابتدائی اعلان کے علاوہ کچھ نہیں ہے.