سعودی عرب کی سٹاک مارکیٹ میں بھی مندی کے ریکارڈ ٹوٹ گئے

صرف 2 دنوں میں سعودی سٹاک مارکیٹ 1 ہزار سے زائد پوائنٹس کی مندی کے باعث 500 ارب ریال سے زائد کا نقصان، سعودی سٹاک مارکیٹ 5 سال کی نچلی ترین سطح پر آ گئی

ریاض ( انٹرنیشنل ڈیسک ) سعودی عرب کی سٹاک مارکیٹ میں بھی مندی کے ریکارڈ ٹوٹ گئے، صرف 2 دنوں میں سعودی سٹاک مارکیٹ 1 ہزار سے زائد پوائنٹس کی مندی کے باعث 500 ارب ریال سے زائد کا نقصان، سعودی سٹاک مارکیٹ 5 سال کی نچلی ترین سطح پر آ گئی۔ تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئے ٹرید ٹیرف عائد کیے جانے کے فیصلے کے بعد جہاں دنیا بھر کی بڑی سٹاک مارکیٹ خوفناک مندی کی لپیٹ میں ہیں، وہیں سعودی عرب کی سٹاک مارکیٹ بھی تاریخی مندی کا شکار ہو گئی۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں ملکی سٹاک مارکیٹ کو اتوار 6 اپریل کے دن اس حد تک نقصان برداشت کرنا پڑا کہ اس کے شیئرز کی مالیت میں 6.78 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی۔
یہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران سعودی بازار حصص کو ایک دن میں ہونے والا سب سے بڑا نقصان تھا۔ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے شروع کے دنوں سے لے کر آج تک اس سٹاک مارکیٹ کو محض 24 گھنٹوں میں کبھی اتنا شدید نقصان برداشت نہیں کرنا پڑا تھا۔

سعودی سٹاک مارکیٹ کو اتوار کے روز کاروبار کے اختتام تک تقریباً سات فیصد نقصان برداشت کرنا پڑا اور اس مارکیٹ میں 800 پوائنٹس سے زیادہ کی کمی دیکھنے میں آئی۔ اس دوران درجنوں سعودی کمپنیوں کے حصص کی قیمتیں بہت گر گئیں۔ ان کمپنیوں میں سعودی عرب کی سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو بھی شامل تھی۔ سٹاک مارکیٹ کو ہونے والے نقصانات کی مالیت تقریباً نصف ٹریلین سعودی ریال سے بھی زیادہ بنتی تھی۔
اس دوران خاص طور پر توانائی کے شعبے کی سعودی کمپنیوں کو جو نقصان ہوا، اس میں بھی آرامکو ہی سب سے آگے تھی، جس کی مجموعی کاروباری مالیت میں 340 بلین ریال سے بھی زیادہ کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ دوسری جانب امریکی صدر کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف کے بعد صرف 2 دنوں میں امریکی اسٹاک مارکیٹ میں بھی سرمایہ کاروں کے 60 کھرب ڈالرز ڈوب گئے۔ جبکہ پیر کے روز بھی سعودی سٹاک مارکیٹ مندی کی زد میں رہی۔ پیر کے روز سعودی سٹاک مارکیٹ 150 پوائنٹس یعنی 1.3 فیصد کی گراوٹ کے ساتھ 10900 پوائنٹس سے اوپر بند ہوئی۔ یوں صرف 2 دنوں میں سعودی سٹاک مارکیٹ میں 1 ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی ہو گئی۔ جبکہ امارات سمیت دیگر خلیجی ممالک کے علاوہ ایشیائی مارکیٹ میں بڑی گراوٹ دیکھی گئی۔