غزہ میں فضائی حملوں کی نئی لہر اس لیے شروع کی کیونکہ فائر بندی میں توسیع کے مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہو رہی ہے. اسرائیل
غزہ ( انٹرنیشنل ڈیسک ) اسرائیلی فوج کے آج سحری کے وقت شروع ہونے والے اسرائیلی فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 300 سے تجاوزکرگئی ہے حکام غزہ کی پٹی پر موجود پانچ ہسپتالوں سے ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کی تعداد کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں. غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ کی پٹی کے مختلف مقامات کو اسرائیلی فضائی حملوں میں نشانہ بنایا گیافضائی حملوں میں 50 سے زیادہ بچے اور 28 سے زیادہ خواتین شامل ہیں حملوں کا آغاز صبح دو بجے کے قریب ہوا اور کئی گھنٹوں تک جاری رہا اس دوران زیادہ تر لوگ رمضان کا روزہ رکھنے کے لیے سحری تیاری کر رہے تھے تاہم حملوں کی وجہ سے ا نہیں اپنے گھروں سے نکلنا پڑا.
عرب نشریاتی ادارے کے مطابق کچھ گھنٹوں سے حملوں کی شدت میں کمی آ رہی ہے تاہم ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس سینکڑوں زخمی آئے ہیں کچھ زخمیوں کی حالت بہت نازک ہے اور ہسپتالوں میں طبّی سہولیات اور آلات کی قلت کا سامنا ہے. برطانوی ادارے نے اسرائیلی فوج کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ حماس کے کمانڈروں اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کے لیے حملے جاری رکھنے کے لیے تیار ہے اور یہ کارروائی فضائی حملوں سے آگے بھی بڑھائی جا سکتی ہے اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ میں فضائی حملوں کی نئی لہر اس لیے شروع کی کیونکہ فائر بندی میں توسیع کے مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہو رہی ہے.
حماس نے ان حملوں کے بعد اسرائیل پر عزہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے ایک بیان میں حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل نے سیز فائر معاہدے کو منسوخ کر دیا ہے جس کی وجہ سے غزہ میں قید 59 قیدیوں کی قسمت غیر یقینی ہو گئی ہے تازہ فضائی حملوں کا نشانہ بننے والے مقامات میں شمالی غزہ، غزہ شہر، دیرالبلح، خان یونس اور رفح شامل ہیں فلسطینی وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ جان سے جانے والوں میں بڑی تعداد بچوں کی ہے گذشتہ 15 ماہ تک بمباری کا نشانہ بننے والے ہسپتالوں میں آج ہر طرف لاشیں پڑی دیکھی گئیں جو سفید پلاسٹ شیٹس میں ڈھکی ہوئی ہیں.
فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ اب تک ان کی جانب سے 86 لاشیں اور 134 زخمیوں کو لایا گیا ہے جبکہ ان کے علاوہ بڑی تعداد میں نجی گاڑیوں میں بھی دیگر لاشیں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے عرب نشریاتی ادارے کے مطابق حماس نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فلسطینی عوام کے خلاف بلاجواز جارحیت ہے اور اس کی پوری ذمہ داری اسرائیلی حکومت پر ہے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے اس حملے کی اجازت اس لیے دی کہ فائر بندی کے مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی تھی دوسری جانب امریکی نیشنل سکیورٹی کونسل کے تراجمان نے کہا ہے کہ حماس قیدیوں کو رہا کر کے سیز فائر معاہدے کو مزید بڑھا سکتا تھا مگر اس نے انکار اور جنگ کا انتخاب کیا.