فلسطینی اتھارٹی کو غزہ کی پٹی کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، امن صرف اسی صورت میں آ سکتا ہے جب خود مختار مستقبل کی امید ہو.جرمن چانسلر اولاف شولز کا خطاب
برلن ( انٹرنیشنل ڈیسک ) جرمن چانسلر اولاف شولز نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے فلسطینیوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کے منصوبے کو ناقابل قبول قرار دے دیا قطر ی نشریاتی ادارے ”الجزیرہ“ کے مطابق برلن میں ٹاﺅن ہال میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کا منصوبہ پیش کرنے کے بعد انہیں بے دخل کرنا ناقابل قبول ہوگا.
اولاف شولز نے کہا کہ حالیہ عوامی بیانات کی روشنی میں، میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ غزہ کے شہریوں کی نقل مکانی کا کوئی بھی منصوبہ ناقابل قبول ہوگا اولاف شولز نے دو ریاستی حل کے لئے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کو غزہ کی پٹی کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، شولز نے کہا کہ امن صرف اسی صورت میں آ سکتا ہے جب خود مختار مستقبل کی امید ہو.
انہوں نے کہا کہ وہ تمام لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ فلسطینی ریاست میں خود مختار مغربی کنارے اور غزہ کے بغیر خطے میں امن ہو سکتا ہے، تو یہ منصوبہ کام نہیں کرے گادریں اثنا، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مصر کے وزیر خارجہ کو کہا ہے کہ اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ حماس دوبارہ کبھی غزہ پر حکومت نہ کر سکے. امریکی محکمہ خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مارکو روبیو نے حماس کا احتساب کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا امریکی وزیر خارجہ نے جنگ کے بعد کی منصوبہ بندی کو آگے بڑھانے کے لیے قریبی تعاون کی اہمیت کا اعادہ کیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ حماس کبھی بھی غزہ پر حکومت نہ کرسکے اور نہ ہی اسرائیل کو دوبارہ دھمکی دے سکے.
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق (او سی ایچ اے) نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے 3لاکھ 76 ہزار سے زائد فلسطینی شمالی غزہ واپس جاچکے ہیں او سی ایچ اے کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی غزہ کی جانب جانے والی دو اہم شاہراہوں سے اسرائیلی افواج کے انخلا کے بعد ایک اندازے کے مطابق 3 لاکھ 76 ہزار سے زائد افراد شمالی غزہ میں اپنے آبائی مقامات پر واپس جا چکے ہیں.