بھارت میں مسلم دشمن مہم جاری ، گجرات کے علاقے بیٹ دوارکا میں 525جائیدادیں مسمار

نئی دہلی ( انٹرنیشنل ڈیسک ) حقائق معلوم کرنے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت بھر میں جاری مسلم دشمن مہم کے ایک حصے کے طور پرصرف ریاست گجرات کے قصبے بیٹ دوارکا میں حکام نے مسلمانوں کی 525جائیدادوں کو مسمار کر دیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس(اے پی سی آر)کی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مسمار کیے گئے زیادہ تر مکانات مسلمان ماہی گیروں کے تھے۔
رپورٹ میں ایسی مثالوں کا حوالہ دیاگیا ہے جہاں ہندوئوں نے درگاہوں کو بلڈوز کئے جانے سمیت مسلمانوں کے مذہبی مقامات کی تباہی کا جشن منایا اور نعرے لگائے ۔چونکانے والی بات یہ ہے کہ منہدم کیے گئے مکانات میں سے 52سرکاری ہائوسنگ سکیم” پردھان منتری گرامین آواس یوجنا ”کے تحت بنائے گئے تھے۔
رہائشیوں کی طرف سے سرکاری اہلکاروں کو قانونی دستاویزات دکھانے کے باوجود حکام نے انہیں نظر انداز کیا اور کاغذات پھاڑ ڈالے۔

ایک فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے جس میں اے پی سی آر اورپیپلز یونین فار سول لبرٹیز (پی یو سی ایل)کے نمائندے اور سماجی کارکن شامل تھے، 18 جنوری کو متاثرہ علاقے کا دورہ کیا۔ مکینوں نے بتایا کہ نوٹس موصول ہونے کے صرف دو دن کے اندر ان کے گھروں کو مسمار کر دیا گیا جس کی وجہ سے وہ وہاں سے چلے گئے، انہیں اپنے سامان کو بچانے کے لئے کوئی وقت نہیں دیا گیا،کچھ مکانوں کو نوٹس جاری ہونے کے ایک دن بعد ہی مسمار کر دیا گیا۔
ایک بے گھر خاتون نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہم یہاں 30سال سے مقیم ہیں پھر بھی حکومت نے بغیر کسی معاوضے کے ہمارے گھر کو مسمار کردیا، اب ہم بے گھر ہیں، عارضی خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں سوائے مقامی خیر خواہوں کے اور کوئی سہارا نہیں۔ایک اور بزرگ نے جو کئی دہائیوں سے ٹیکس اور بجلی کے بل ادا کر رہے تھے، ریاست کے اقدامات کی مذمت کی۔
انہوں نے کہاکہ اگر ہم سرکاری زمین پر تھے تو ہمیں یہاں 50سال رہنے کی اجازت کیوں دی گئی؟ حکومت نے متبادل فراہم کیے بغیر ہمارے گھروں کو تباہ کر دیا ہے جس سے ہمارے بچے بے گھر ہو گئے ہیں۔انہدام کی اس مہم سے تعلیم بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے، تقریبا 400 بچے اپنے گھروں اور سکولوں تک رسائی سے محروم ہو گئے ہیں۔ انہدام سے پہلے ہی پانی کی قلت سے دوچار رہنے والے یہ لوگ اب پینے کے پانی سے مکمل طور پر محروم ہو چکے ہیں۔
اے پی سی آر کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ انہدام کی یہ مہم ایک راہداری اور ایک سیاحتی کمپلیکس کی تعمیرکے لیے راستہ ہموارکرنے کے لیے چلائی گئی تھی جس میں مندر تک جانے والی ایک وسیع سڑک بھی شامل ہے۔ رپورٹ میں حکومت پر تفرقہ انگیز ایجنڈے کو آگے بڑھانے کا الزام لگاتے ہوئے کہاگیا ہے کہ ریاست آئینی حقوق کو برقرار رکھنے کے بجائے اکثریتی ثقافت کا تحفظ اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلارہی ہے۔مسماری کی یہ مہم بھارت کے سیکولر تانے بانے اور ہم آہنگی کی روایات پر براہ راست حملہ ہے۔