لبنان: اسرائیل کے ایک ہی رات میں300سے زیادہ فضائی حملے35بچوں سمیت420ہلاک

جنوبی لبنان اور مشرق میں البقاع کے علاقے کے قصبوں پر 300 سے زیادہ فضائی حملے کیے گئے‘میں حملوں ابھی بھی جاری ہیں‘شہریوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی ‘غزہ کے بعد لبنان میں انسانی بحران کا خطرہ.عرب نشریاتی اداروں کی رپورٹ

بیروت ( انٹرنیشنل ڈیسک ) لبنان کے دارالحکومت بیروت سمیت مختلف علاقوں پر اسرائیل نے ایک ہی رات میں300سے زیادہ فضائی حملے کیئے ہیں جن میں بوڑھوں‘بچوں اور خواتین سمیت 420افراد ہلاک ہوگئے ہیںاور ہزاروں زخمی ہیں. جنوبی لبنان اور مشرق میں البقاع کے علاقے کے قصبوں پر 300 سے زیادہ فضائی حملے کیے گئے اور اسرائیلی جنگی جہازوں نے کروزمیزائل بھی داغے ہیں عرب نشریاتی ادارے کے مطابق جنوب میں حملوں ابھی بھی جاری ہیں جبکہ مشرقی لبنان کے علاقوں پر بھی حملے کئے گئے ہیں اب تک اسرائیل لبنان پر 13سوکرچکا ہے اسرائیلی جنگی طیاروں نے بعلبک میں مشرقی سلسلہ کی بلندیوں اور ہرمل شہر کے علاوہ علاقے کے متعدد دیہاتوں کو نشانہ بنایا.

اسرائیلی فوج نے اعلان کیاہے کہ اس نے لبنان میں 24 گھنٹوں کے دوران حزب اللہ کے13سو اہداف پر بمباری کی ہے حالیہ دنوں میں دونوں فریقوں کے درمیان باہمی بمباری کی شدت میں اضافہ ہوا ہے حملوں سے رہائشی عمارتوں‘ گاڑوں اور انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کے تازہ حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں 35معصوم بچے بھی شامل ہیںاقوام متحدہ کی امن فوج نے اپنے سویلین ملازمین سے کہا کہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ جنوبی علاقوں سے نکل جائیں جبکہ لبنانی وزارت صحت نے درخواست کی کہ زخمیوںکے لیے کچھ آپریشنز کو روک دیا جائے وزارت تعلیم نے اسرائیل کی طرف سے بڑھتے ہوئے تشدد کے نتیجے میں تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کیا ہے.
دوسری جانب لبنان کی سرحد سے مغربی الجلیل کی جانب میزائل داغے گئے صفد اور طبریاس کے مضافات میں بھی راکٹ باری کی گئی ”الجزیرہ“نے بتایا کے شمالی الجلیل میں مختلف مقامات پر ایک فیکٹری اور چار عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا ہے میزائلوں کے ٹکڑوں سے پانچ اسرائیلی معمولی زخمی ہوئے حزب اللہ نے اعلان کیا کہ اس نے درجنوں میزائلوں سے حیفا کے شمال میں رافیل کمپنی کے ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس کو نشانہ بنایا.
لبنان کی وزارت صحت کی جانب سے جاری رپور ٹ کے مطابق مرنے والوں میں 35 بچے اور 58 خواتین بھی شامل ہیں جبکہ 1600 سے زائد افراد زخمی ہیں اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے لبنان میں حزب اللہ کے 1300 اہداف کو نشانہ بنایا‘ دوسری جانب حزب اللہ نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے جنوبی اسرائیل کی جانب 200 سے زائد راکٹ لانچ کیے ہیں اسرائیل کی جانب سے لبنان پر فضائی حملوں کے بعد اب آپریشن کے اگلے مرحلے کی تیاری کا اعلان بھی کیا گیا ہے اسرائیل کی فوج نے ایک تازہ ترین آن لائن پیغام میں کہا ہے کہ رات کے وقت لبنان سے عفولہ اور شمالی اسرائیل کے علاقوں کی جانب راکٹ فائر کیے گئے ہیں اسرائیلی فوج نے کہا کہ حزب اللہ نے راکٹ لانچروں سے حملہ کیا جبکہ ان کے لڑاکا طیاروں نے جنوبی لبنان کے کئی علاقوں میں حزب اللہ کے درجنوںٹھکانوں کو نشانہ بنایاحزب اللہ کے راکٹ حملوں کے پیش نظر رات گئے شمالی اسرائیل میں سائرن کی آوازیں سنائی دیتی رہیں سال 2006 میں حزب اللہ کی اسرائیل سے جنگ کے بعد گزشتہ رات لبنان میں مہلک ترین حملے دیکھنے میں آئے ہیں لبنان کی حکومت اور اسرائیل کی جانب سے مزید حملوں کے بارے میں خبردار کیا جا رہا ہے عام شہریوں کو وہ علاقے چھوڑنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں جن پر فضائی حملے ہو رہے ہیں کہا جا رہا ہے کہ لبنان کے شمال مشرق میں وادی بقاع اگلا ہدف ہو گا، جسے حزب اللہ کا گڑھ سمجھا جاتا ہے حالیہ کشیدگی سے پہلے ہی ایک لاکھ سے زیادہ لبنانی شہریوں کو اسرائیلی حملوں کی وجہ سے اپنا گھر چھوڑنا پڑا اور ان کی فوری طور پر واپسی کی کوئی امید بھی نہیں.
امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کے دیگر اتحادیوں اور ناقدین کا خیال ہے کہ اس خطرناک بحران کو کم کرنے کے لیے غزہ میں جنگ بندی ہونا ضروری ہے حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ غزہ میں سیز فائر تک اسرائیل پر حملے جاری رہیں گے تاہم موجودہ صورتحال سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ اس وقت حماس اور اسرائیل کے رہنما اس معائدے کی جانب نہیں جانا چاہتے ہیں جس کی پیشکش امریکہ نے کی ہے.
اس جنگ کو خود اسرائیلی شہریوں کی بھی زبردست حمایت حاصل ہے تاہم بہت سے اسرائیلیوں کا یہ بھی خیال ہے کہ نیتن یاہو ایک ایسے لیڈر ہیں جو جھوٹ بولتے ہیں اور انہوں نے غزہ میں یرغمالیوں کو تنہا چھوڑ دیا ہے لہٰذا وہ ایک متنازعہ کردار ہیں لیکن پارلیمنٹ میں انہیں دائیں بازو کی حمایت حاصل ہے اور وہ سیاسی طور پر محفوظ ہیںرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ اسرائیل کے پے در پے حملوں سے حزب اللہ ابھی کمزور ہے لیکن وہ اب بھی واپس حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور شاید یہ ہی وجہ ہے کہ اسرائیل کے دوست اور دشمن دونوں ہی ابھی بھی بدترین کا سامنا کرنے کی تیاری کر رہے ہیں.
عرب نشریاتی اداروں کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ پوری رات جنوبی لبنان کے علاقوں سے لوگ دارالحکومت بیروت پہنچنے کی کوشش کرتے رہے ان میں سے بہت سے لوگوں کو بیروت جانے والی مرکزی سڑک پر روک دیا گیا اور اب وہ عارضی پناہ گاہوں میں جانے کا انتظار کر رہے ہیں لبنانی حکومت کے مطابق ہزاروں لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی اور اسرائیلی بمباری جاری رہنے سے یہ تعداد بڑھ بھی سکتی ہے حالیہ بحران جاری ہونے سے پہلے بھی سینکڑوں لوگ سرحد پر جاری کشیدگی کی وجہ سے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے حالیہ کشیدگی میں حزب اللہ نے ابھی تک گائیڈڈ میزائل جیسے اپنے ہتھیاروں کو اسرائیل کے خلاف استعمال نہیں کیا حزب اللہ کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی تک اسرائیل پر اپنے حملے جاری رکھے گا دوسری جانب اسرائیل نے اشارہ دیا ہے کہ یہ ابھی صرف آغاز ہے اور حزب اللہ کے جنگجوﺅں کو سرحد سے دور دھکیلنے کے لیے جنوبی لبنان پر زمینی حملہ بھی کیا جا سکتا ہے.