سکون کی تلاش کے لیے مختلف نشہ آور چیزوں کے استعمال میں نمایاں اضافہ ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں.اسرائیلی سینٹر آن ایڈکشن
نیویارک( انٹرنیشنل ڈیسک ) اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے بعد اسرائیلی فوجیوں‘قانون نافذکرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور عام شہریوں میں منشیات کے استعمال میں بے تحاشہ اضافہ رپورٹ ہوا ہے امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حماس کے گزشتہ برس سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے بعد جاری جنگ نے اسرائیل میں نشے کی لت میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے.
ماہرین صحت کے مطابق اسرائیل میں جنگ کے دوران اسرائیلی نوجوانوں کا نشے کی لت میں مبتلا ہونا انوکھا معاملہ نہیں ہے اسرائیل میں اس عرصے میں منشیات، شراب اور دیگر منشیات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے.
رپورٹ مرتب کرنے کے لیے ہزاروں اسرائیلوں کے انٹرویوز کیئے گئے جن میں کہا گیا ہے کہ ہر کسی نے تفریح جنگ زدہ ماحول کے خوف اورسکون کے لیے نشہ شروع کیا تھا لیکن نشے کی طلب بدتر ہوتی جارہی ہے ایک اسرائیلی نوجوان نے بتایاکہ حماس کے حملے کے نتیجے میں بھڑکنے والی غزہ جنگ میں اپنا ایک دوست کھو نے کے بعد اس نے خوف سے فرار کے لیے نشہ کرنا شروع کردیا تھا جو اب لت میں بدل چکا ہے.
اسرائیل کے سینٹر آن ایڈکشن کے بانی اور ماہرنفسیات شاول لیو رین کہتے ہیں کہ ہم جذباتی تناﺅ کے قدرتی رد عمل اور سکون کی تلاش کے لیے مختلف نشہ آور چیزوں کے استعمال میں نمایاں اضافہ ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ اپنی ٹیم کے ساتھ ہم نے نتانیا شہر میں تحقیق کی جس سے یہ معلوم ہوا کہ سات اکتوبر کے واقعات کے بعد نشہ آور چیزیں استعمال کرنے والوں کی تعداد میں بالواسطہ طور پر تقریباً 25 فی صد اضافہ ہوا ہے لیورین نے بتایا کہ انہیں طبی نسخے پر ملنے والی ادویات، غیر قانونی منشیات، شراب یا جوئے کی لت جیسے رویوں میں اضافے کا مشاہدہ ہوا ہے.
تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جائزے سے یہ ظاہر ہوا کہ ہر چار میں سے ایک شخص نے نشے کی مقدار میں اضافہ کیا ہے جبکہ جنگ سے پہلے 2022 میں یہ شرح ہر سات افراد میں سے ایک تھی فلسطینی اتھارٹی نے کا کہنا ہے کہ ان کے پاس فلسطینی علاقوں میں نشہ کرنے اور دماغی صحت کے حوالے سے کوئی اعداد و شمار موجود نہیں ہیں. ڈاکٹرلیو رین نے بتایا کہ سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسندوں کے جنوبی اسرائیل میں گھس کر قصبوں، آبادیوں، فوجی مراکز اور بیرونی علاقوں پر حملوں سے اسرائیلی معاشرے کو ایک حقیقی دھچکے کا سامنا کرنا پڑا ہے تحقیق سے پتا چلا کہ جن افراد کو سات اکتوبر کے واقعات کا قریب سے مشاہدہ ہوا ان کا نشے میں پڑنے کا خطرہ زیادہ تھا.
اسرائیل سینٹر آن ایڈکشن کے مطالعاتی جائزے کے مطابق سات اکتوبر کے حملے میں بچ جانے والوں میں نشہ آور چیزوں کے استعمال میں اضافے کا مشاہدہ ہوا ہے یہ اضافہ ان اسرائیلیوں میں بھی دیکھنے میں آیا ہے جو غزہ کی سرحد کے قریب کی بستیوں یا شمال میں لبنان کی سرحد کے قریب آبادیوں سے بے گھر ہو گئے تھے‘لیو رین کہتے ہیں کہ کچھ ایسے افراد نے بھی جنہوں نے کبھی نشہ نہیں کیا تھا، بھنگ پینا شروع کر دی اور جو پہلے سے بھنگ پیتے تھے انہوں نے اس کا استعمال بڑھا دیا ان میں سے کچھ کا علاج کیا جا چکا ہے.
تحقیق میں بتایا گیا کہ نیند کی گولیوں کے استعمال میں 180 فیصد جب کہ درد کم کرنے والی ادویات کے استعمال میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ فوج کے اندر منشیات کے عادی افراد کے درست اعدادوشمار دستیاب نہیں مگر اسرائیلی افواج میں خدمات انجام دینے والوں کے عزیزواقارب اور دوست احباب سے گفتگو کے دوران نتیجہ اخدکیا گیا ہے کہ منشیات کا استعمال اسرائیلی افواج کے اندر خطرناک حد تک بڑھ رہا ہے.
لیورین کا کہنا ہے کہ اسرائیل پہلے ہی ایک وبا سے گزر چکا ہے جس نے آبادی کے ایک بڑے حصے کو مسکن ادویات کی جانب دھکیل دیا ہے یروشلم میں فلسطینی علاقے میں خدمات انجام دینے والے فوجی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ منشیات کا استعمال تلخ حقائق کو بھلانے میں مدد دیتا ہے ایک اور اہلکار کا کہنا ہے کہ جنگ کے ابتدائی مہینوں میںوہ اور اس کے دوستوں نے خوف سے چھٹکارہ پانے اور سکون کے لیے ایل ایس ڈی اور ایم ڈی ایم اے کا استعمال شروع کیا تھا جس کے بعد یہ معاملہ باقاعدہ نشے کی طرف چلا گیا اور اس لت سے چھٹکارہ پانے کے لیے اسے بحالی کے مرکز میں جانا پڑا.