اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی‘عالمی فضائی کمپنیوں نے بیروت کے لیے اپنی پروازیں بند کردیں

مصر کا خطے کو کو نئی جنگ سے بچانے پر زور ‘لبنانی قصبے شقرہ میں اسرائیل کے ڈرون حملے میں دو افراد ہلا ک‘ ایک بچے سمیت تین لوگ زخمی

بیروت( انٹرنیشنل ڈیسک ) اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی میں شدت کے بعدمتعددعالمی فضائی کمپنیوں نے بیروت کے لیے اپنی پروازیں عارضی طور پر بند کردی ہیں جرمن فضائی کمپنی لفتھانسا گروپ اور وسطی ایشیائی فضائی کمپنی ایئر لبان نے بیروت سے اپنے فلائٹ آپریشنز معطل کر دیے ہیں اسی طرح لبنان کی مڈل ایسٹ ایئرلائنز کا بیروت میں فلائٹ آپریشن بھی متاثر ہوا ہے.
عرب نشریاتی ادارے ”الجزیرہ“ کے مطابق بیروت کے ہوائی اڈے پرجرمن‘سوئس‘ترک‘یونان سمیت کئی ملکوں کی ایئرلائنزکے آپریشن متاثرہوئے ہیں جرمن ایئر لائن لفتھانسا نے اعلان کیا ہے کہ اس نے اپنے گروپ کی سوئس انٹرنیشنل ایئر لائنز اور یورونگز کے ساتھ بیروت جانے والے پانچ روٹس کو معطل کر دیا ہے اسی طرح ترکی کی بجٹ ایئرلائن سن ایکسپریس، ترک ایئر لائنز کی ذیلی کمپنی اے جیٹ، یونانی کیریئر ایجین ایئر لائنز اور ایتھوپیئن ایئر نے بھی بیروت جانے والی پروازیں منسوخ کر دی ہیں.
بیروت کا رفیق حریری بین الاقوامی ہوائی اڈہ لبنان کا واحد بین الاقوامی ایئرپورٹ ہے اس ہوائی اڈے کو ملک کی خانہ جنگی اور اسرائیل کے ساتھ 2006 سمیت گذشتہ جنگوں میں نشانہ بنایا گیا تھا بیروت کے شہری دفاع کے محکمے کا کہنا ہے کہ جنوبی لبنانی قصبے شقرہ کے قریب اسرائیل کے ڈرون حملے میں دو افراد جان سے گئے جب کہ ایک بچے سمیت تین لوگ زخمی ہو گئے یہ حملہ اسرائیل کی دھمکی کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جب مقبوضہ گولان میں ایک مشتبہ راکٹ حملے سے 12 افراد مارے گئے تھے.
مصر نے لبنان کی حمایت اور خطے کو نئی جنگ سے بچانے کی اہمیت پر زور دیا ہے”عرب نیوز“ کے مطابق مصری وزارت خارجہ نے اسرائیل اور حزب اللہ گروپ کے درمیان بڑھتی ہوئی اور نیا جنگی محاذ کھولنے کے خطرات کے بارے میں خبردار کیا ہے لبنانی وزیر اعظم نجیب میقاتی نے لبنان کے خلاف بار بار اسرائیلی دھمکیوں کے بعد سفارتی اور سیاسی رابطے قائم کیے ہیں.
لبنان کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق وزیر اعظم نے رابطوں کے دوران اس بات پر زور دیا کہ مسلے کا حل مکمل جنگ بندی اور بین الاقوامی قرارداد 1701 پر مکمل عمل درآمد میں ہے تاکہ تشدد سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکے انہوں نے کہا کہ لبنان کو اس کشیدگی میں نہ گھسیٹا جائے جو ناپسندیدہ نتائج ساتھ ساتھ معاملات کو مزید پیچیدہ بنا دیں گے. دوسری جانب کشیدگی کے پیش نظر امریکا سمیت مغربی حکومتوں نے اپنے شہریوں کو لبنان چھوڑنے کی ہدایت کی ہے اورامریکہ کے بعد جرمنی، برطانیہ اور فرانس نے بھی اپنے شہریوں کے لیے لبنان میں سفری انتباہات جاری کردیئے ہیں جن میں ان ملکوں نے اپنے شہریوں سے فوری طور پر لبنان چھوڑنے کو کہا ہے اور تنازع بڑھنے کے خطرے کے باعث وہاں سفر سے گریز کی ہدایت کی ہے.
یہ انتباہات ایسے موقع پر جاری ہوئے ہیں جب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے گولان کی پہاڑی پر حملے میں 12 افراد ہلاکتوں کے بعد سخت جواب دینے کا عزم ظاہر کیا ہے لبنان کے نگراں وزیرخارجہ عبداللہ بو حبیب نے ”سی این این“ کو بتایا کہ لبنانی حکومت حزب اللہ کو لگام ڈالنے کی زیادہ قدرت نہیں رکھتی تاہم انہوں نے کہا کہ ان کے رابطوں کے راستے کھلے ہیں. بین الاقوامی تجزیہ نگار حالیہ حملے میں12اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت کو بڑی جنگ کا پیش خیمہ قراردے رہے ہیں ابھی تک حزب اللہ کا موقف ہے کہ اس کا حملے سے کوئی تعلق نہیں جبکہ اسرائیل لبنان پر بڑے حملوں کا عندیہ دے رہا ہے اور گزشتہ رات سے آج صبح تک اسرائیل کی جانب سے دو مسلح ڈرونز کے ذریعے حملے کے اطلاعات ہیں.