گزشتہ ہفتے غزہ کی 9 فیصد آبادی کوایک بار پھربے گھرکردیا گیا : یواین

جینیوا : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کے انخلاء کے احکامات کی وجہ سے صرف گزشتہ ہفتے غزہ کی پٹی کی 9 فیصد آبادی بے گھر ہونا پڑا۔ عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے دفتر نے وضاحت کی کہ فوج نے کل اتوار کو محفوظ قرار دیے گئے علاقے سے 29ہزار افراد کو فوری طور پر علاقہ خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بار بار نقل مکانی شہریوں کو وقار کے ساتھ زندہ رہنے کی صلاحیت سے محروم کر دیتی ہے۔

اقوام متحدہ کاکہنا تھا کہ اس کے انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کا اندازہ ہے کہ پیر کو انخلاء کا حکم جاری ہونے کے بعد سے اس ہفتے خان یونس اور دیر البلح سے ایک لاکھ نوے ہزار سے زیادہ فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔

دریں اثناء مشرقی خان یونس میں اب بھی سینکڑوں دیگر افراد پھنسے ہوئے ہیں کیونکہ لڑائی جاری ہے۔

اقوام متحدہ کے دفتر نے بتایا کہ انخلاء کے حالیہ احکامات اور جنگ میں شدت نے امدادی کارروائیوں کو متاثر کیا اور خان یونس میں شہریوں کو ضروری امداد فراہم کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچایا۔

اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر’اوچا‘ نے کہا کہ مسلسل عدم تحفظ اور انسانی ہمدردی کے کام کرنے والے کارکنوں کے داخلے اور باہر نکلنے کے لیے صرف کارم شلوم رسائی پوائنٹ مختص کرنے سے غزہ میں ہنگامی طبی ٹیموں کی تعیناتی کی کوششوں کو نقصان پہنچاہے۔ واضح رہے کہ غزہ میں صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ7 اکتوبر2023ء سے غزہ پر جاری اسرائیلی حملے میں اب تک کم از کم 39,324 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔