گرفتار بنگلہ دیشی تارکین وطن کو قید کی مدت پوری ہونے کے بعد ملک بدر کر دیا جائے گا ‘سزائیں اعلی حکام کے احکامات کی روشنی میں تیز رفتار تحقیقات اور ٹرائل کے بعد سنائی گئیں .رپورٹ
دوبئی( انٹرنیشنل ڈیسک ) متحدہ عرب امارات نے 57بنگلہ دیشی شہریوں کو مظاہرے کرنے پر 10سال تک قید کی سزائیں سنائی ہیں‘بنگلہ دیشی تارکین وطن پر الزام ہے کہ انہوں نے یواے ای میں مختلف مقامات پر اپنے ملک کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیئے جو کہ اماراتی قوانین کی خلاف ورزی ہے متحدہ عرب امارات سمیت بیشترعرب ممالک میں مظاہروں پر پابند امارات کے سرکاری خبررساں ادارے”ڈبلیو اے ایم“ نے کہا کہ مبینہ مظاہروں میں حصہ لینے پر تین بنگلہ دیشی تارکین وطن کو عمر قید، 53 کو 10 سال قید اور ایک کو 11 سال قید کی سزا سنائی گئی.
ڈبلیو اے ایم کا کہنا ہے کہ ملزمان نے جمعہ کے روزمتحدہ عرب امارات کی کئی سڑکوں پر جمع ہو کر فسادات کیئے گرفتار بنگلہ دیشی تارکین وطن کو قید کی مدت پوری ہونے کے بعد ملک بدر کر دیا جائے گا رپورٹ میں کہا گیا ہے یہ الزامات اعلی حکام کی جانب سے جمعہ کے روزہی احکامات کی روشنی میں تیز رفتار تحقیقات کے بعد عائد کیے گئے . رپورٹ کے مطابق مدعا علیہان کے خلاف گواہیاں اور ٹھوس شواہد عدالت میں پیش کیئے گئے جن میں بتایا گیا ہے کہ ملزمان نے بنگلہ دیشی حکومت کے فیصلوں کے خلاف احتجاج میں متحدہ عرب امارات کی کئی سڑکوں پر بڑے پیمانے پر مارچ کا اجتماع کیا اور انہیں منظم کیا.
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میںسول سروس کی ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف بڑے پیمانے پر پرتشددمظاہرے ہوئے جن میں163افراد کی ہلاکتوں کی سرکاری طور پر تصدیق کی گئی ان مظاہروں میں سینکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں املاک کو نقصان پہنچا ڈھاکہ پولیس کے مطابق احتجاجی مظاہروں میں تشدد شروع ہونے کے بعد سے ڈھاکہ میں حزب اختلاف کے کچھ راہنماﺅں سمیت 500 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے.
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات، سات ریاستوں کی فیڈریشن ہے جہاں تارکین وطن کی تعدادمقامی آبادی سے کئی گنا زیادہ ہے جن میں بڑی تعداد کا تعلق بھارت ‘پاکستان اور بنگلہ دیش سمیت جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے ممالک کے محنت کشوں کی ہے . متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانیوں اوربھارتیوں کے بعدبنگلہ دیشی متحدہ عرب امارات میں تارکین وطن کا تیسرا سب سے بڑا گروپ ہیں تیل کی دولت سے مالا مال خلیجی ریاست میں بلا اجازت مظاہروں پر پابندی ہے اورریاست، حکمرانوں پر تنقید یا ایسی تقریر پر پابندی عائد کرتی ہے جو سماجی بدامنی پیدا کرنے یا اس کی حوصلہ افزائی کرنے والی سمجھی جاتی ہے.