بنگلہ دیش: احتجاجی طلباء پر تشدد کی تحقیقات کا مطالبہ

اسلام آباد ( انٹرنیشنل ڈیسک ) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے بنگلہ دیش کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ طلبہ مظاہرین کے ساتھ بات چیت کے ذریعے ان کے مسائل سنیں اور ان کا حل نکالیں۔ ہائی کمشنر نے یہ بات بنگلہ دیش کی یونیورسٹیوں میں طلبہ کے وسیع احتجاج کے تناظر میں کہی ہے۔ سرکاری ملازمتوں کے حوالے سے رائج کوٹہ سسٹم کی مخالفت میں ہونے والا یہ احتجاج اب پرتشدد صورت اختیار کر چکا ہے۔

اس کوٹہ سسٹم کے تحت ایک تہائی ملازمتیں 1971 میں پاکستان سے آزادی کے حصول کی جنگ لڑنے والے لوگوں کی اولادوں کو دی جاتی ہیں۔

2018 میں بنگلہ دیش کی حکومت نے یہ نظام ختم کر دیا تھا لیکن رواں مہینے کے آغاز میں اسے دوبارہ بحال کر دیا گیا ہے۔
بنیادی حقوق کے احترام کا مطالبہ
کوٹہ سسٹم کی مخالفت کرنے والے طلبہ کے مظاہرے دو ہفتے قبل شروع ہوئے تھے اور اس دوران دارالحکومت ڈھاکہ سمیت متعدد شہروں میں ان کی حکومت نواز طلبہ سے جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔

منگل کو ایسی ہی جھڑپوں میں چھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد بنگلہ دیش کی حکومت نے تمام سرکاری و نجی یونیورسٹیاں بند کر دی ہیں۔

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ احتجاج کے دوران ہونے والے تشدد اور طاقت کے استعمال کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور اس کے ذمہ داروں کا محاسبہ کیا جائے۔ اظہار اور پرامن اجتماعی کی آزادی بنیادی انسانی حقوق ہیں جن کا احترام لازمی ہے۔