بھارتی نژادامیرترین خاندان کو انسانی اسمگلنگ اور ملازمین کے ساتھ غیرانسانی سلوک کے الزامات کے تحت عدالتی کارروائی کا سامنا

”ہندوجا“خاندان پر الزام ہے وہ اپنے گھریلو ملازمین سے زیادہ اپنے کتے کی دیکھ بھال پر پیسہ خرچ کرتے ہیں ‘انسانی سمگلنگ سوئٹزرلینڈ میں ایک سنگین جرم ہے.رپورٹ

جنیوا( انٹرنیشنل ڈیسک ) برطانیہ کے بھارتی نژادامیرترین خاندان ”ہندوجا “ کو انسانی اسمگلنگ اور ملازمین کے ساتھ غیرانسانی سلوک کے الزامات کے تحت جینیوا میں عدالتی کارروائی کا سامنا ہے اس خاندان پر الزام ہے کہ وہ اپنے گھریلو ملازمین سے زیادہ اپنے کتے کی دیکھ بھال پر پیسہ خرچ کرتے ہیں انسانی سمگلنگ سوئٹزرلینڈ میں ایک سنگین جرم ہے جبکہ ہندوجا خاندان خود پر لگے الزامات کی تردید کرتا ہے.
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق برطانیہ کے امیرترین افراد کی فہرست میں ارب پتی ہندوجا خاندان تین سال سے سرفہرست ہے 2023 میں اس خاندان کی دولت تقریباً دو ارب پاﺅنڈ اضافے کے ساتھ 37اعشاریہ196 ارب پاﺅنڈ تک پہنچ گئی ہے.
جنیوا کے پوش علاقے کولونی میں رہائش پذیرہندوجا خاندان کے خلاف لگے تمام الزامات کا تعلق بچوں اور گھر کی دیکھ بھال کی غرض سے بھارت سے گھریلو ملازمین کو درآمد کرنے کے عمل کے حوالے سے ہے پرکاش اور کمل ہندوجا، اور ان کے بیٹے اجے اور ان کی اہلیہ نمرتا پر گھریلو ملازمین کے پاسپورٹ ضبط کرنے، ان سے روزانہ کی بنیاد پر 18 گھنٹوں تک کام لینے کے عوض محض سات پاﺅنڈ ادا کرنے اور اور انہیں گھر سے باہر نکلنے کی بہت کم آزادی دینے کے الزامات ہے.

ملازمین کے استحصال کے معاملے پر پچھلے ہفتے مالی تصفیہ طے پا چکا ہے تاہم اس کے باوجود ہندوجا فیملی کے خلاف انسانی سمگلنگ کا معاملہ زیرسماعت ہے رواں ہفتے ہونے والی سماعت کے دوران جینیوا کے پبلک پروسیکیوٹر یوویز برٹوسا نے ہندوجا خاندان کی جانب سے اپنے ملازمین کو دی جانے والی اجرت کا موازنہ خاندان کے کتے پر ہونے والے خرچ سے کیا مبینہ طور پر ہندوجا خاندان اپنے کتے پر سالانہ 10 ہزار ڈالر تک خرچ کرتے ہیں ہندوجا خاندان کے وکلا نے کم اجرت کے الزامات کی تردید نہیں کی تاہم ان کا کہنا ہے کہ اسے سیاق و سباق کے ساتھ دیکھنا چاہیے اور اس بات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے کہ گھریلو ملازمین کو رہائش اور کھانا بھی فراہم کیا جاتا ہے.
انہوں نے ملازمین سے طویل گھنٹوں تک کام لینے کے الزام کی بھی تردید کی ہے خاندان کی جانب سے پیش ہونے والے ایک وکیل نے دلیل دی کہ ہندوجا فیملی کے بچوں کے ساتھ فلم دیکھنے کو کام نہیں کہا جا سکتا ہے اپنے دفاع میں ہندوجا خاندان کی جانب سے کچھ سابق ملازمین کو بھی عدالت میں بطورِ گواہ پیش کیا گیا ان سابق ملازمین نے ہندوجا خاندان کا رویہ دوستانہ قرار دیا.
ان کا کہنا تھا کہ خاندان کے افراد اپنے گھریلو ملازمین کے ساتھ عزت کے ساتھ پیش آتے ہیں ہندوجا خاندان پر ملازمین کے پاسپورٹ ضبط کرنے اور بغیر اجازت گھر سے باہر نہ جانے دینے کے الزامات کافی سنگین ہیں اور یہ انسانی سمگلنگ کے زمرے میں آ سکتے ہیں یوویز برٹوسا ہندوجا فیملی کے اراکین کے لیے قید اور لاکھوں ڈالر کے معاوضے کے ساتھ ساتھ قانونی فیس کا مطالبہ کر رہے ہیں یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ بین الاقوامی تنظیموں اور دنیا کے امیر ترین افراد کا مرکز سمجھے جانے والا جنیوا شہر نوکروں کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کی وجہ سے خبروں کی زینت بنا ہے.