حوثیوں کا ٹارگٹ امریکی بحری بیڑا”یو ایس ایس گریلی“تھا‘ تجارتی راستے میں کسی بحری جہاز کو نقصان پہنچنے کی اطلاع نہیں ملی.امریکی فوجی حکام
واشنگٹن( انٹرنیشنل ڈیسک ) امریکی سینٹرل کمانڈ نے یمن کے حوثی جنگجوﺅں کی طرف سے داغے گئے ایک ڈرون اور دو میزائلوں کو جنوبی بحیرہ احمر میں مار گرانے کا دعوی کیا ہے امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ (سنٹ کام) نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں کہا کہ ان واقعات کے بعد مصروف تجارتی راستے میں کسی بحری جہاز کو نقصان پہنچنے کی اطلاع نہیں ملی.
یمن کے زیادہ تر حصے پر قابض حوثی باغیوں نے نومبر سے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں درجنوں ڈرون اور میزائل حملے شروع کیے ہیں اور وہ ان حملوں کو اسرائیل اور حماس کی جنگ کی جوابی کارروائی قرار دتیے ہیں.
سینٹ کام نے پوسٹ میں کہا ہے کہ ڈرون کو دن کے وقت مار گرایا گیا جبکہ دو دیگر ڈرون بھی پانی میں گر کر تباہ ہوئے پیغام کے مطابق بعد ازاں شام کو سینٹ کام کی فورسز نے بحیرہ احمر کے اوپر دو اینٹی شپ بیلسٹک میزائلوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا.
بیان میں امریکی بحریہ کے میزائل ڈسٹرائر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ میزائل امریکی بحری بیڑے”یو ایس ایس گریلی“ کی سمت فائر کیے گئے تھے اور اپنے دفاع میں تباہ کئے گئے جس میں کسی قسم کے نقصان کی اطلاع نہیں ہے. حوثی باغیوں کے حملوں کے نتیجے میں امریکی اور برطانوی افواج نے جوابی کارروائیاں کیں اور خلیج عدن اور بحیرہ احمر سے گزرنے والے اہم بحری راستوں کی حفاظت کے لیے ایک عالمی اتحاد تشکیل دیا واضح رہے کہ29مئی کو یمن کے حوثی جنگجوﺅں نے تین مختلف سمندروں میں 6 بحری جہازوں پر حملے کیے تھے جن میں سے متحدہ عرب امارات آنے والے بڑے گارگو جہاز”لاکس“ جس پر مارشل آئی لینڈ کا جھنڈا لگا تھا حوثیوں کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیاتھا کہ حملے سے” لاکس“ غرق ہوگیا ہے.
حوثیوں کے ترجمان یحیی ساری نے زیرکنٹرول ٹیلی ویژن پر ایک تقریر میں دعوی کیا تھا کہ حوثیوں نے بحیرہ احمر میں موریا اور سیلادی کمپنی کے جہازوں، بحیرہ عرب میں البا اور مارسک ہارٹ فورڈ اور بحیرہ روم میں منویرا انتونیا کے جہازوں کیخلاف بھی حملے شروع کردیے ہیں حوثی جنگجو اپنے حملوں کو اسرائیل کیخلاف غزہ جنگ میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر نتھی کرتے ہیں، نومبر سے بحیرہ احمر کے علاقے میں لگاتار ڈرون اور میزائل حملے شروع کر چکے ہیں جو اب بحر ہند تک پھیل گئے ہیں.
ان کا کہنا تھا کہ بحیرہ روم میں بھی اسرائیلی بندرگاہوں کی طرف جانے والے کسی بھی بحری جہاز پر حملہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے گروپ نے حملوں میں ایک جہاز کوسمندر میں غرق کردیا جبکہ ایک پر قبضہ کرلیا حملوں میں عملے کے 2 ارکان ہلاک ہوگئے حوثیوں کے حملوں سے جہاز قریبی نہر سوئز کا راستہ اختیار نہ کرنے پر مجبور ہوئے جبکہ افریقہ کے اطراف بھی جہاز رانی شدید متاثر ہوئی ہے.
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق مارشل آئی لینڈ کے جھنڈے والا بحری جہازیونانی کمپنی کی ملکیت تھاجہاز کو دو بار میزائل حملوں سے نقصان پہنچا جہاز کو تحفظ فراہم کرنے والی نجی سیکورٹی کمپنی کا کہنا ہے کہ ریڈیو ٹریفک نے پیغام دیا کہ جہاز پانی پر چڑھ گیا ہے برطانوی فوج کے یونائیٹڈ کنگڈم میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز سینٹر کے مطابق بڑے تجارتی بحری جہاز ” لاکس“ پر پہلا حملہ بحیرہ احمر کے ساحلی شہر حدیدہ بندرگاہ کے قریب آبنائے باب المندب کے قریب ہوا جو اسے خلیج عدن سے ملاتا ہے برطانوی ادارے نے کہا کہ حملے میں جہاز کو نقصان پہنچا اور بعد میں بحری جہاز میں پانی داخل ہونے کی اطلاع دی تھی.
میری ٹائم مرکز نے کہا کہ عملہ نے بتایا کہ جہاز اپنی منزل کی جانب جارہا تھا جب اس پر حملہ کیا گیاسیکورٹی کمپنی” ایمبرے “نے کہا کہ جہاز نے ریڈیو کے ذریعے اطلاع دی کہ کارگو جہاز کو پانی سے نقصان پہنچا ہے برطانوی میری ٹائم ادارے کا کہنا ہے کہ باب المندب میں” موخہ“ کے قریب دوسرے میزائل حملے میں ”لاکس “کو مزید نقصان پہنچا امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے بھی نشانہ بنائے گئے جہاز کی شناخت ”لاکس“ کے نام سے کی یہ بحری جہاز متحدہ عرب امارات کے شہر فجیرہ کی طرف جا رہا تھا.
امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ اس نے حملوں کے دوران بحیرہ احمر کے اوپر حوثی باغیوں کے پانچ ڈرونز کو تباہ کر دیا گیاحوثیوں نے فوری طورپر اس حملے کا اعتراف نہیں کیا بلکہ 20گھنٹے سے زیادہ وقت کے بعد ذمہ داری قبول کی ‘ امریکا‘برطانیہ‘متحدہ عرب امارات اور دیگر فریقین ان حملوں سے بروقت ذرائع ابلاغ کو آگاہ نہیں کیا اور حوثیوں کے ترجمان کی جانب سے بیان آنے کے بعد ان کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا.
حوثیوں نے حالیہ مہینوں میں بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں جہاز رانی پر حملے شروع کیے ہیں اور اسرائیل سے غزہ میں جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے یونائیٹڈ اسٹیٹس میری ٹائم ایڈمنسٹریشن کے مطابق نومبر سے اب تک باغیوں نے جہاز رانی پر 50 سے زیادہ حملے کیے ہیں ایک جہاز پر قبضہ کیا ہے اور دوسرے کو ڈبو دیا ہے خطرے کی وجہ سے بحیرہ احمر اور خلیج عدن کے ذریعے جہاز رانی میں کمی آئی ہے حالیہ ہفتوں میں، حوثیوں کے حملوں کی رفتار میں کمی آئی تھی یمنی حوثیوں نے نگرانی کرنے والے امریکی ڈرون کو مار گرانے کا دعوی کیا ہے 2014 میں باغیوں کے دارالحکومت صنعا پر قبضے کے بعد سے یمن تنازعات کی لپیٹ میں ہے سال 2015 میں سعودی زیرقیادت فوجی اتحاد یمن کی جلاوطن حکومت کی طرف سے جنگ میں داخل ہوا تھا لیکن یہ تنازع برسوں سے تعطل کا شکار رہا ہے کیونکہ ریاض کوشش رہی ہے کہ حوثیوںکے ساتھ امن معاہدے تک پہنچیں.
دوبئی میں خطاب کرتے ہوئے یمن کی جلاوطن حکومت کے وزیر اعظم احمد عواد بن مبارک نے دنیا پر زور دیا کہ وہ اپنے حملوں کے ذریعے فلسطینیوں کی حمایت کے حوثیوں کے دعوﺅں کو ماضی میں دیکھے احمد عواد بن مبارک نے عرب ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ حوثیوں کا ایک بہت ہی منصفانہ مقصد کا استحصال جیسے کہ فلسطین میں ہمارے لوگوں کی وجہ اور غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ امن کے ثمرات سے بچنا اور ہمیں بڑی پیچیدگیوں کی طرف لے جانا ہے فورم امن ایک اسٹریٹجک انتخاب ہے ہمیں امن تک پہنچنا چاہیے جنگ بندی ہونی چاہیے‘ ہمارے لوگوں کو سلامتی اور استحکام کی ضرورت ہے تاکہ خطے میں استحکام آسکے.