تل ابیب : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) اسرائیل کی مخلوط حکومت کے دو انتہا پسند اتحادی وزرا نے نیتن یاہو کو حماس جنگ بندی کی صورت میں حکومتی اتحاد چھوڑنے اور حکومت گرانے کی دھمکی دے دی۔ عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق بن گویر اور بزالیل سموٹریچ نیتن یاہو کابینہ کے انتہا پسندی میں سب سے آگے بڑھے ہوئے اتحادی ہیں اور دونوں کے خیالات جنگ کے بارے میں انتہا پسندانہ رہے ہیں، بن گویر نے صدر جو بائیڈن کے جمعہ کے روز پیش کی جانیوالی جنگ بندی تجاویز پر سخت ردعمل دیا ہے۔
اسرائیلی کابینہ میں داخلی سلامتی کے امور کے وزیر ایتمار بن گویر نے نیتن یاہو کو دھمکی دی ہے کہ اگر نیتن یاہو نے امریکی صدر جوبائیڈن کی جنگ بندی تجاویز کے ساتھ آگے بڑھنے کی کوشش کی تو وہ حکومت سے علیحدہ ہو جائیں گے۔
بن گویر کے علاوہ سموٹریچ نے بھی نتین یاہو کو تنبیہ کیا ہے کہ اگر انہوں نے حماس کے مکمل خاتمے کے بغیر جنگ بندی قبول کی تو دونوں حکومت کا حصہ نہیں رہیں گے اور حکومت چھوڑ دیں گے۔
بن گویر کے مطابق ان تجاویز پر معاہدہ کرنا سخت احمقانہ اور دہشت گردی کو فتح یاب کرنے کے مترادف ہوگا، جس کا مطلب اسرائیلی سلامتی کو مستقل خطرے میں ڈالنا ہے، جب تک ایک مکمل فتح نہیں ہوتی تو ایسا معاہدہ کرنا مکمل شکست کے برابر ہوگا۔
اسی طرح سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر وزیر خزانہ اور مخلوط اسرائیلی حکومت کے دوسرے بڑے اتحادی بزالیل سموٹریچ نے کہا ہے کہ وہ ایسی حکومت کا حصہ نہیں رہیں گے جو تجویز کردہ جنگ بندی کے خاکے سے اتفاق کرے گی۔
انہوں نے لکھا ہم جنگ کے تسلسل کا مطالبہ کرتے ہیں، یہاں تک کہ حماس کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے اور یرغمالیوں کو واپس گھروں میں لایا جائے۔
دوسری جانب اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ نے حماس سے جنگ بندی معاہدے کی صورت میں نیتن یاہو کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ دوروز قبل امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل، حماس جنگ بندی کا نیا منصوبہ پیش کرتے ہوئے حماس سے قبول کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد سے نیتن یاہو پر عالمی دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔
علاوہ ازیں قطر، امریکا اور مصر نے اسرائیل اور حماس سے صدر جوبائیڈن کے مجوزہ معاہدے کو حتمی شکل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری غزہ جنگ میں اب تک 36ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 81 ہزار کے قریب پہنچ چکی اور لاکھوں لوگ بےگھر ہو چکے ہیں۔