غزہ : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) عالمی عدالت انصاف کی جانب سے غزہ کے جنوبی شہر میں فوجی کارروائیاں روکنے کے حکم کے باوجود اگلے ہی روز اسرائیل نے رفح سمیت غزہ کے مختلف علاقوں میں بمباری شروع کردی۔ خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی عدالت نے 24 مئی کو رفح میں جنگ روکنے کا حکم دیتے ہوئے حماس کی قید میں موجود تمام افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت کے احکامات ماننا قانونی طور پر لازم ہے لیکن اس کے احکامات کے نفاذ کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالتی فیصلے کے چند گھنٹوں بعد ہی اسرائیل نے آج 25 مئی (ہفتے) کو علی الصبح غزہ کی پٹی پر حملے کیے جبکہ صیہونی فوج اور حماس کے مسلح ونگ کے درمیان جھڑپیں بھی جاری رہیں۔
خبررساں ادارےاور فلسطینی عینی شاہدین نے رفح اور وسطی شہر دیر البلاح میں اسرائیلی حملوں کی اطلاع دی، علاوہ ازیں نصیرات پناہ گزین کیمپ میں تازہ کارروائیوں کے دوران مزید 4 فلسطینی شہید ہوگئے، اسرائیلی فوج نے کویتی ہسپتال کو بھی نشانہ بنایا، رفح کراسنگ پر فوجیوں کے محاصرے کی وجہ سے امداد داخل نہیں ہوپارہی۔
اقوام متحدہ کے مطابق علاقے میں سکیورٹی اور انسانی صورت حال بدستور تشویش ناک ہے، وہاں قحط کا خطرہ ہے، ہسپتالوں کی خدمات معطل ہیں اور تقریباً آٹھ لاکھ افراد گذشتہ دو ہفتوں میں رفح سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے کہا ہے کہ صورت حال اب ’ایک واضح موڑ‘ پر پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ امدادی کارکنوں اور اقوام متحدہ کے عملے کو اپنے کام کو محفوظ طریقے سے انجام دینے کے قابل ہونا چاہیے، ایک ایسے وقت میں جب غزہ کے لوگ قحط کا شکار ہیں، گزشتہ سات ماہ کے دوران اٹھائی گئی آوازوں پر دھیان دینا پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے، قیدیوں کو رہا کریں، جنگ بندی پر اتفاق کریں، یہ ڈراؤنا خواب ختم کریں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی عدالت انصاف کی طرف سے جنگ کو روکنے کا حکم ماننے سے انکار کردیا ہے ، جنگی کابینہ کے وزیر بینی گینٹز نے یرغمالیوں تک رفح سمیت غزہ میں حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
اسرائیلی فوج کی طرف سے کہا گیا ہے کہ رفح میں جاری زمینی جنگ رفح کے شہریوں کی ہلاکت اور تباہی کا سبب نہیں ہوگی اور رفح کی آبادی کو اس سے کوئی خطرہ نہیں ہو گا۔
دوسری جانب فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون اور چار اہم عرب ریاستوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان بھی ملاقاتیں بھی جاری ہیں۔
امریکہ، مصر اور قطر کے ثالثوں پر مشتمل جنگ بندی مذاکرات اسرائیل کی جانب سے رفح آپریشن شروع کرنے کے فوراً بعد ختم ہو گئے تھے، تاہم وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے جنگی کابینہ کے اسرائیلی وفد سے کہا ہے کہ وہ ’قیدیوں کی واپسی کے لیے مذاکرات جاری رکھے۔
یہ بھی پڑھیں:رفح میں فوجی آپریشن جاری رہے گا، اسرائیل کا عالمی عدالت کا فیصلہ ماننے سے انکار
خیال رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 35 ہزار 857 فلسطینی شہید اور 80 ہزار 293 زخمی ہوچکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے ۔