نئی دہلی: ( انٹرنیشنل ڈیسک ) بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات مرحلہ وار جاری ہیں، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی الیکشن میں حصہ لینے کیلئے ریاست اترپردیش میں کاغذات نامزدگی جمع کروا دیئے، کاغذات جمع کرواتے ہی حیران کن طور پر “مودی جی” نے مسلمانوں کے حوالے سے اپنے خیالات بھی بدل لیے ہیں۔
مودی نے شمالی ریاست اتر پردیش میں اپنے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں غیرملکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ میرا عزم ہے، میں ہندو مسلم کی سیاست نہیں کروں گا، جس دن میں سیاست میں ہندو مسلم کے بارے میں بات کرنا شروع کروں گا، وہ دن ہوگا جب میں عوامی زندگی گزارنے کی اپنی صلاحیت کھو دوں گا، مجھے یقین ہے کہ میرے ملک کے لوگ مجھے ووٹ دیں گے۔
یاد رہے کہ بھارت کی ایک ارب 40 کروڑ آبادی کا تقریباً 80 فیصد ہندو ہیں، وہیں دنیا کی تیسری سب سے بڑی مسلمان آبادی بھی یہیں بستی ہے جن کی تعداد تقریباً 20 کروڑ ہے، نریندر مودی کے ناقدین اکثر ان پر اور بی جے پی پر اپنے سخت گیر ووٹروں کو خوش کرنے کیلئے اقلیتی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا الزام لگاتے ہیں، جس کی وہ اور پارٹی تردید کرتے ہیں۔
کانگریس نے الیکشن کمیشن سے شکایت بھی کر رکھی ہے کہ مودی نے 21 اپریل کی تقریر میں مسلمانوں کے بارے میں انتہائی قابل اعتراض بات کی جو کہ انتخابات کے قواعد کی خلاف ورزی ہے، الیکشن کمیشن نے شکایت پر بی جے پی سے جواب بھی طلب کیا ہے۔
مذکورہ تقریر میں نریندر مودی نے کانگریس پر دولت کے ارتکاز کا سروے کرنے، جائیدادوں کو ضبط کرنے اور انہیں دوبارہ تقسیم کرنے کا الزام لگایا جس کی کانگریس نے تردید کی۔
اپنی تقریر میں نریندر مودی کا کہنا تھا کہ کانگریس نے اپنی پچھلی حکومت کے دوران کہا تھا ملک کی دولت پر پہلا حق مسلمانوں کا ہے، اس کا مطلب ہے کہ وہ اس دولت کو کس میں تقسیم کریں گے؟ وہ اسے دراندازوں کو دیں گے جن کے زیادہ بچے ہیں۔
گزشتہ روز مودی نے بیان بدلتے ہوئے کہا کہ میں نے اس تقریر میں کسی کمیونٹی کا نام نہیں لیا، میں نے نہ تو ہندو کہا اور نہ مسلمان، میں نے کہا کہ آپ جتنا بوجھ برداشت کر سکتے ہیں اس حساب سے جتنے بچے پیدا کرنا چاہیں کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نے گزشتہ روز ہندو مذہب کے مقدس ترین شہروں میں سے ایک سے انتخابات میں حصہ لینے کیلئے اپنے کاعذات نامزدگی جمع کروائے ہیں، موجودہ انتخابات میں 73 سالہ مودی آزادی کے رہنما جواہر لعل نہرو کے بعد مسلسل تیسری بار جیتنے والے دوسرے وزیر اعظم بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نریندر مودی نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز اپنے معاشی ریکارڈ، حکمرانی اور مقبولیت کو ظاہر کرتے ہوئے کیا لیکن انہوں نے پہلے مرحلے کے بعد اپنے بیانیے میں اپنی مخالف پارٹی کانگریس پر مسلم نواز ہونے کا الزام لگانے کی حکمت عملی اختیار کی۔