انقرہ : ( انٹرنیشنل ڈیسک ) غزہ میں جارحیت کے باعث ترکیہ نے اسرائیل سے تمام تجارتی تعلقات منقطع کر دیئے۔ قطری نشریاتی ادارے کے مطابق ترکیہ کی وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ غزہ میں بدتر انسانی المیے کی وجہ سے ترکیہ، اسرائیل سے تمام تجارتی تعلقات منقطع کرتا ہے۔
وزارت تجارت نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ترکیہ اسرائیل سے کسی قسم کی درآمدات اور برآمدات نہیں کرے گا، غزہ میں جنگ بندی تک اسرائیل سے کوئی تجارت نہیں ہوگی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ترکیہ اپنے نئے اقدامات پر سختی سے عمل در آمد کرے گا جب تک اسرائیلی حکومت انسانی امداد کو بغیر کسی رکاوٹ کے غزہ تک پہنچنے کی اجازت نہیں دیتی۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب اسرائیل کے وزیر خارجہ نے ترک صدر رجب طیب اردوان پر الزام عائد کیا کہ وہ بندرگاہوں کو اسرائیلی درآمدات اور برآمدات کی ہینڈلنگ سے روک کر معاہدوں کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔
اس سے قبل ترکی کے وزیر خارجہ خاقان فیدان نے کہا تھا کہ ترکی عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی نسل کشی کے مقدمے میں فریق بنے گا۔
جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل پر غزہ میں ریاستی نسل کشی کا الزام عائد کیے جانے کے بعد عالمی عدالت انصاف نے جنوری میں اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ نسل کشی کنونشن کے تحت آنے والے کسی بھی اقدام سے باز رہے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کی افواج فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی نہ کریں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز کولمبیا کے صدر گستاو پیٹرو نے غزہ میں اسرائیلی اقدامات کی مخالفت کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
قبل ازیں متحدہ عرب امارات بھی اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کر چکا ہے جبکہ ایران نے بھی اسرائیل کی مدد کرنے پر امریکی اور برطانوی شخصیات پابندی لگا دی ہے۔ واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 34 ہزار سے زائد افراد شہید جبکہ 77 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، شہید ہونے والوں میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔