لندن : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے اپنے اسرائیلی ہم منصب بنجمن نیتن یاہو سے ٹیلیفونک گفتگومیں کشیدگی کم کرنے پر زور دیا۔ عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق رشی سونک نے گزشتہ روز ٹیلی فون کیا اور انہیں یقین دلایا کہ برطانیہ اسرائیل کی سلامتی اور حفاظت کے لیے ہر ممکن مدد جاری رکھے گا۔
رشی سونک نے کہا کہ کشیدگی میں اضافہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے اور یہ مشرق وسطیٰ میں عدم تحفظ کا باعث بنے گا۔
اسرائیلی چینل کی رپورٹ کے مطابق ان دنوں کے دوران بہت سے عالمی رہنماؤں نے نیتن یاہو سے فون کال کرنے کی کوشش کی لیکن ان کے دفتر نے ایرانی حملے کے پس منظر میں انہیں وصول کرنے سے انکار کر دیا، ان میں سے زیادہ تر رہنماؤں نے اسرائیل سے تہران کو جواب نہ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
اس سے قبل چار امریکی حکام نے اشارہ دیا تھا کہ ہفتے کے آخر میں اسرائیلی ردعمل آ سکتا ہے، یہ محدود ہو گا، تاکہ وسیع تر تنازع کو بھڑکایا نہ جائے۔
ان میں ممکنہ طور پر ایرانی فوجی دستوں اور خطے میں تہران کی حمایت یافتہ پراکسیز کے خلاف حملے بھی شامل تھے۔ دریں اثنا گذشتہ چند دنوں کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن اور دیگر رہ نماؤں نے تل ابیب پر زور دیا کہ وہ ایرانی حملے کا جواب دینے کے وعدے کے بعد تحمل کا مظاہرہ کرے۔
واشنگٹن اور پیرس نے اسرائیل کو مطلع کیا کہ وہ تہران کے خلاف اس کی کارروائی میں حصہ نہیں لیں گے، امریکہ نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ کشیدگی میں اضافہ نہ کرے اور ایرانی حملے کا جواب دینے سے گریز کرے۔
واضح رہے کہ 13 اپریل کی شب ایران نے اسرائیل پر تقریباً 300 ڈرون اور کروز میزائل فائر کیے تھے، جسے آپریشن سچاوعدہ کا نام دیا گیا ، حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیبات اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملہ یکم اپریل کو اسرائیل کے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے جواب میں ہے جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ 1973ء کے بعد پہلی بار اسرائیل کو کسی ملک نے نشانہ بنایا ہے۔