اسرائیل کاعالمی برادری سے ایران کے میزائل پروگرام پر پابندیاں لگانے اور ایران کی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا مطالبہ
تہران/لندن( انٹر نیشنل ڈیسک ) ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے مفادات کے خلاف معمولی کارروائی پر بھی شدید، جامع اور دردناک رد عمل دیا جائے گا امیرقطر شیخ تمیم بن حماد الثانی سے فون پر بات کرتے ہوئے رئیسی نے واضح کیا کہ ایران کا ردعمل اپنے دفاع کے لیے تھا ایران نے ایسے اسرائیلی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا جو اس کے دمشق میں ایرانی قونصلیٹ پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیے گئے تھے.
ادھراسرائیل کے وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ ایران کے میزائل پروگرام پر پابندیاں لگانے اور ایران کی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دلوانے کے لیے دنیا کے دیگر ممالک پر زور دے رہے ہیں. برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیل کے وزیر خارجہ کاٹز نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ میزائلوں اور ڈرونز حملے کے عسکری جواب کے ساتھ ساتھ میں ایران کے خلاف سفارتی حملے کی قیادت کر رہا ہوں کاٹز نے کہا کہ انہوں نے 32 ممالک کو خطوط بھیجے اور متعدد ہم منصبوں سے بات کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایران کے میزائل پروگرام پر پابندیاں لگائی جائیں اور پاسداران انقلاب کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا جائے جو کہ ایران کو روکنے اور کمزور کرنے کے لیے ایک طریقہ ہے.
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایران کو ابھی روکنا چاہیے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے . اسرائیل اور امریکی اتحادیوں نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافے سے بچنے کے لیے اسرائیل سے تحمل سے کام لینے کے مطالبے کیا ہے برطانوی وزیر اعظم رشی سونک کے مطابق سات بڑی جمہوریتوں کے ممالک کا گروپ پہلے ہی ایران کے خلاف مربوط اقدامات کے منصوبے پر کام کر رہا ہے.
دوسری جانب اردن کے وزیرخارجہ ایمن صفدی کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو کو روکنا چاہیے تاکہ وہ ایران کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ کر کے غزہ جنگ سے توجہ ہٹانے کی کوشش نہ کرے ایمن صفدی نے کہا کہ ایران اپنی قونصلیٹ پر ہونے والے حملے کے ردعمل میں جوابی کارروائی کر رہا تھا اور اس نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ مزید کشیدگی نہیں بڑھانا چاہتا برلن میں پریس کانفرنس کے دوران ایمن صفدی نے کہا کہ ’ہم کشیدگی میں اضافے کے حق میں نہیں ہیں۔
نتن یاہو غزہ سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں اور ایران سے کشیدگی پر توجہ مرکوز کروانا چاہتے ہیںدریں اثنا نتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو ایرانی جارحیت کو روکنے کے لیے ہمارے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے جو دنیا کے امن کے لیے خطرہ بن چکی ہے ایران کی جانب سے ڈرون اور میزائل حملے پر کیسا ردعمل دیا جائے کے معاملے پر غور و فکر کرنے کے لیے اسرائیل کی جنگی کابینہ کے آج ہونے والے اجلاس میںبھی کسی متفقہ فیصلے پر نہیں پہنچا جاسکا اس دوران یہ افواہیں گرم رہی کہ ایران کو کسی قسم کا جوابی ردعمل دینا ناگزیر ہے لیکن اب یہ بھی اطلاعات ہیں کہ کابینہ اس معاملے پر منقسم ہے مگر یہ کیسے اور کب تقسیم ہوئی اسرائیلی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ حکومت بھرپور جنگ چھیڑے بغیر حملے کے لیے ایران کو نقصان پہنچانا چاہتی ہے جبکہ کئی وزراءامریکہ کے ساتھ مشاورت کر کے ردعمل دینے کے حق میں ہیں .
امریکی حکام نے پہلے ہی یہ واضح کر دیا ہے کہ امریکہ ایران کے خلاف کسی فوجی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گا اگرچہ ابھی ایران کے اسرائیل پر حملے کو صرف دو دن ہی گزرے ہیں لیکن اسرائیلی حکومت میں سیاسی اختلاف پیدا ہو گیا ہے اسرائیل کے قائد حزب اختلاف یائیر لپید نے نتن یاہو پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی دفاعی صلاحیت کے نقصان کے ذمہ دار ہیں ‘نتن یاہو نے بعدازاں چند اپوزیشن راہنماﺅں کو سیکورٹی بریفنگ کے لیے بلایا لیکن قائدحزب اختلاف لیپد ان میں شامل نہیں تھے.