نیویارک: (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کے دارالحکومت دمشق میں واقع ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے سے متعلق خصوصی اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں روس اور چین نے اسرائیل پر کڑی تنقید کی۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں روسی مندوب نے ایرانی قونصل خانے پر حملے کرنے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل سکیورٹی کونسل کی جنگ بندی قرارداد کے بعد بھی غزہ میں حملے کر رہا ہے، اسرائیل شام میں بھی بم برسا رہا ہے جبکہ چینی مندوب نے دمشق میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خطے کے حالات کشیدگی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایرانی قونصل خانے پر حملہ خوفناک عمل ہے، سفارتی آداب اور سفارتی املاک کا بین الاقوامی قوانین کے تحت ہر صورت احترام ہونا چاہیے، فریقین تحمل سے کام لیں کہیں غلط فہمی سے تباہ شدہ خطہ مزید تباہی کی جانب نہ گامزن ہو جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ شام میں ایرانی سفارت خانے کے قونصلر سیکشن پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں اور حملہ عالمی سفارتی قوانین اور استثنیٰ کی کھلی خلاف ورزی ہے، ایرانی سفارتخانے کو نشانہ بنانے پر تشویش ہے، سفارتی عملے یا تنصیبات کو نشانہ بنانے کیلئے کسی بہانے کو جواز نہیں بنایا جا سکتا۔
پاکستان نے بھی شام کے دارالحکومت دمشق میں موجود ایرانی سفارتخانے کے قونصلر سیکشن پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایرانی سفارتخانے پر اسرائیلی حملہ شام کی خود مختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی ہے، حملہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے بھی خلاف ہے، متاثرین کے اہل خانہ، ایرانی حکومت اور عوام سے تعزیت کرتے ہیں۔
دو روز قبل اسرائیل نے شام کے دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارتخانے کے قونصلر سیکشن پر فضائی حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں متعدد سفارتکاروں سمیت 8 افراد جاں بحق ہو گئے، حملے میں ایرانی قونصل خانے اور قریبی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا، مرنے والوں میں ایرانی پاسداران انقلاب کے القدس بریگیڈز کے سینئر کمانڈر رضا زاہدی بھی شامل تھے۔