ماسکو حملے سے متعلق امریکی دعوی درست نہیں‘ منصوبہ بندی کون اور کہاں کررہا ہے اس کی کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی.سربراہ روسی انٹیلی جنس سروس

کئی افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن پر دہشت گردوں کی مدد کرنے کا شبہ ہے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس حملے کا ماسٹرمائنڈکون تھا؟‘واشنگٹن نے دہشت گردانہ حملے کے بارے میں حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کی.روسی اعلی اہلکاروں کا الزام

ماسکو ( انٹرنیشنل ڈیسک ) روسی انٹیلی جنس سروس (ایس وی آر)کے سربراہ سرگئی ناریشکن نے کہا ہے کہ امریکہ نے روس کی فیڈرل سیکیورٹی سروس (ایف ایس بی) کو ماسکو میں دہشت گرد حملے کے امکان سے خبردار کیا تھا تاہم امریکہ کی طرف سے فراہم کردہ معلومات میں کوئی ایسی تفصیلات شامل نہیں تھیں جن کے ذریعے معلوم کیا جاسکتا کہ حملے کی منصوبہ بندی کون اور کہاں کررہا تھا.
ماسکو میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ امریکا کی طرف سے فراہم کردہ معلومات معمول کے الرٹ تھے جن کی بنیاد پر حملوں کو روکنا یا پیش بندی کرنا ممکن نہیں تھا امریکہ نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ماسکو کو ممکنہ دہشت گردانہ حملے سے دو ہفتے قبل خبردار کیا تھا. روسی انٹیلی جنس کے سربراہ نے کہا کہ معلومات میں دہشت گرد حملے سے متعلق نہ تو حملہ آوروں کی کوئی شناخت ظاہر کی گئی اور نہ ہی اس سے متعلق دیگر تفصیلات لہذا امریکا کا دعوی کہ اس نے ماسکو کو خبردار کیا تھا مکمل طور پر درست نہیں.
روسی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چار مسلح افراد کو گرفتار کیا تھا جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اس قتل عام میں شامل تھے روس نے کئی دوسرے افراد کو بھی گرفتار کیا ہے جن پر دہشت گردوں کی مدد کرنے کا شبہ ہے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس حملے کا ماسٹرمائنڈکون تھا؟. اگرچہ اسلامک اسٹیٹ گروپ(داعش) کی افغانستان میںممکنہ طور پر کام کرنے والی شاخ نے اس خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی روس کی سیکیورٹی ایجنسی ایف ایس بی کے سربراہ الیگزینڈر بورٹنیکوف کے نزدیک ماسکو میں ہونے والے خودکش حملے میں امریکہ، برطانیہ اور یوکرین کا تعلق ہوسکتا ہے.
ایس وی آر نے امریکہ پر دہشت گردانہ حملے کے بارے میں حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کا الزام لگایا ہے، اور دعویٰ کیا ہے کہ واشنگٹن نے امریکی محکمہ خارجہ،امریکی اسپیشل سروسز سے منسلک این جی اوز اور میڈیا کے ذریعے عالمی برادری گمراہ کرنے کی کوشش کی اورکسی قسم کی تحقیقات کے بغیر قبل ازوقت یوکرین کے ملوث نہ ہونے کے بارے میں خبریں پھیلانا شروع کردیں جس سے شکوک وشبہات جنم لیتے ہیں.
روسی نشریاتی ادارے کے مطابق ”ایس وی آر“کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو خدشہ ہے کہ حملے میں یوکرین کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد ملنے سے کیف کے لیے بین الاقوامی حمایت کو تقویت دینے کی امریکی کوششوں کو خطرہ ہوسکتا ہے ادھر روسی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا ہے کہ اس نے ان الزامات کی تحقیقات شروع کردی ہیں کہ یوکرین اور امریکا سمیت اس کے مغربی اتحادی دہشت گردانہ حملے میں ملوث ہو سکتے ہیں روسی ممبران پارلیمنٹ کے ایک گروپ کی جانب سے بھی اس معاملے پر قرارداد کے بعد روس کے خفیہ ادارے ان ممالک کی طرف سے ماسکو خودکش حملے کے لیے مالی امداد اور دہشت گردوں کی سہولت کاری کے امکانات پر تحقیقات کر رہے ہیں.
دوسری جانب بتایا گیا ہے کہ ماسکو اور کابل کے درمیان بھی اس معاملے پر بات چیت جاری ہے یہ بات چیت کس سطح پر ہورہی ہے اس کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں تاہم افغانستان کے لیے روس کے خصوصی صدارتی نمائندے اور وزارت خارجہ کے عہدیدار ضمیر کابلوف نے بتایا تھا کہ افغانستان میں برسراقتدار طالبان تحریک کے ایک وفد کو مئی میں ہونے والے قازان فورم میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے قازان میں بین الاقوامی اقتصادی فورم’ ’روس – اسلامی دنیا“ آئندہ ماہ 14 اور 19 مئی کو منعقد ہوگا آج ہی روس کی وزارت خارجہ کے حوالے سے یہ خبرسامنے آئی تھی کہ ماسکو افغانستان کی طالبان تحریک کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کے معاملے پر غور کر رہا ہے روسی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ جہاں تک طالبان تحریک کی دہشت گرد تنظیم کا درجہ ختم کرنے کی بات ہے تو اس معاملے پر وزارت خارجہ، وزارت انصاف اور دیگر خصوصی ادارے غور کر رہے ہیں تاہم حتمی فیصلہ ملک کی اعلیٰ سیاسی قیادت کرے گی.