دی ہیگ: (انٹرنیشنل ڈیسک) سلامتی کونسل میں قرارداد منظور ہونے کے بعد غزہ میں جنگی کارروائیاں کرنے والے اسرائیل کیلئے عالمی عدالت انصاف نے حکم نامہ جاری کر دیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی افریقا کی جانب سے دائر درخواست پر عالمی عدالت انصاف کے ججوں نے متفقہ طور پر حکم جاری کیا، درخواست میں اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کیا گیا ہے، اس کے علاوہ عالمی عدالت سے بھوک اور قحط کے حالات پر نئے اقدامات کی استدعا بھی کی گئی ہے۔
عالمی عدالت کے ججوں نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل تمام ضروری اور موثر اقدامات کرے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ بنیادی خوراک کی فراہمی بلا تاخیر غزہ میں پہنچ جائے، فلسطینیوں کو قحط کے پھیلاؤ کی روشنی میں زندگی کے مشکل حالات کا سامنا ہے، غزہ میں فلسطینیوں کو اب صرف قحط کے خطرے کا سامنا نہیں بلکہ یہ قحط پہلے ہی ظاہر ہو چکا ہے۔
یاد رہے کہ لڑائی کے 174 ویں روز بھی غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی جانب سے حملوں کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد مارے گئے، گزشتہ سال 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 32 ہزار 552 فلسطینی شہید، 74 ہزار 980 زخمی ہو چکے ہیں، غزہ کی پٹی کی 70 فیصد عمارتیں مکمل یا جزوی تباہ کر دی گئی ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ نے کہا کہ شمالی غزہ میں قحط قریب ہے، مختلف علاقوں تک رسائی نہ ہونے پر صحت کا نظام بھی تباہ ہو رہا ہے، ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ حال ہی میں امل، شفا ہسپتال اور ناصر میڈیکل کمپلیکس میدان جنگ میں تبدیل ہو گئے، ان تینوں ہسپتالوں میں جاری فوجی کارروائیوں کے بارے میں انتہائی پریشان کن رپورٹس سامنے آرہی ہیں۔