مغربی فوجی اتحاد نیٹو اور روس کے درمیان ایک بڑی جنگ ناگزیر نظرآرہی ہے مگر یورپ کی معاشی تباہ حالی ہتھیاروں کی پیداوار میں فوری اضافے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے تاہم مغربی دنیا کو دو یا تین سال کے اندر روس کے ساتھ مکمل جنگ کے لیے تیار رہنا چاہیے.جنرل راجمنڈ آندرزیک زاک
وارسا (انٹرنیشنل ڈیسک ) روس کے ساتھ جنگ میں لاکھوں یوکرینی مارے جاچکے ہیں‘جنگ میں معجزے کی امید احمقانہ ہے کیف جنگ ہار رہا ہے یہی زمینی حقائق ہیں یہ بات پولینڈ کے سابق چیف آف سٹاف جنرل راجمنڈ آندرزیک زاک نے ایک انٹرویو میں کہی ہے انہوں نے کہا جنگ میں نقصانات کے حوالے سے جھوٹ بولا جارہا ہے فضائی حملوں سے دفاع کے لیے یوکرین کے پاس ہتھیار ختم ہوچکے ہیں جبکہ نیٹو کے اتحادی مغربی ممالک بھی مزید پیسے خرچ کرنے سے کترارہے ہیں.
پولینڈ کے ٹیلی ویژن چینل سے انٹرویو میں جنرل راجمنڈ آندرزیک زاک نے کہا کہ آنے والے دنوں میں جنگ مزید مہنگی اور مہلک ہوگی اس لیے فریقین کو مذکرات کرنے چاہیں یوکرین کے پاس ماسکو کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے لیے وسائل تیزی سے ختم ہورہے ہیں انہوں نے یوکرین کی صورتحال کو”ڈرامائی“قرار دیا اور کہا کہ جنگ میں کوئی معجزہ نہیں ہوتا طاقت جنگ کا فیصلہ کرتی ہے.
انہوں نے کہا صدر ولادیمیر زیلینسکی کی جانب سے کمانڈرانچیف تبدیل کرنے سے میدان جنگ کی صورتحال نہیں بدلے گی کیونکہ فوج کو اسلحہ اور دیگر سازوسامان چاہیے جس کی کمی کا یوکرینی فوج شکار ہے انہوں نے کہا کہ وسائل کی فراہمی کے بغیر نئے کمانڈرانچیف کو بھی انہی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا جو ان کے پیش رو کو درپیش تھے. جنرل راجمنڈ کے مطابق یوکرین کوسازوسامان ہی نہیں افرادی قوت کی کمی کا بھی سامنا ہے بھاری تعداد میں جانی نقصان کے بعد فوج کا مورال بھی نیچے گیا ہے یہ عوامل فوج کی مجموعی کارگردگی کو متاثرکرتی ہیں جنرل آندرزیک زاک نے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیف کے پاس خود کو روسی حملوں سے بچانے کے لیے طیارہ شکن میزائل ختم ہو رہے ہیں یعنی یوکرین فضائی حملوں بچاﺅ کی صلاحیت کھورہا ہے.
انہوں نے کہا کہ اگر نیٹو نے روس کے ساتھ مکمل جنگ لڑنی ہے تو اسے تیاری کے لیے دو سے تین سال کا عرصہ درکار ہوگا کیونکہ مغربی ممالک کے پاس اتنے ہتھیار نہیں کہ وہ بڑے پیمانے پر کوئی جنگ شروع کرسکے اور اس کا اعتراف مغربی راہنماﺅں کی جانب سے بیانات میں بھی سامنے آیا ہے جنرل آندرزیک زاک نے پشین گوئی کی کہ مغربی فوجی اتحاد نیٹو اور روس کے درمیان ایک بڑی جنگ ناگزیر نظرآرہی ہے مگر یورپ کی معاشی تباہ حالی ہتھیاروں کی پیداوار میں فوری اضافے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے تاہم مغربی دنیا کو دو یا تین سال کے اندر روس کے ساتھ مکمل جنگ کے لیے تیار رہنا چاہیے.
دوسری جانب روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے زور دے کر کہا ہے کہ ماسکو کا نیٹو پر حملے کا کوئی منصوبہ یا دلچسپی نہیں ہے روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ فروری 2022 میں تنازع کے آغاز کے بعد سے یوکرین کے ساڑھے چار لاکھ کے قریب فوجی مارے گئے ہیں اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، دنیا بھر میں روس یوکرین جنگ کی وجہ سے تقریباً6اعشاریہ5ملین لوگوں نے نقل مکانی کی ہے کیف مغربی ہتھیاروں کی ناکافی ترسیل سے پریشان ہے جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے 60 بلین ڈالر کی اضافی امداد فراہم کرنے کی درخواست کانگریس میں رکی ہوئی ہے جس کی وجہ ریپبلکن کی جانب سے امریکی سرحدی حفاظت کو مضبوط بنانے کے مطالبات کی وجہ سے امریکا اپنے اندرونی معاملات میں مصروف ہوگیا ہے.
یوکرین افرادی قوت کو پورا کرنے کے لیے نیا قانون لارہا ہے جس کے تحت فوجی سروس کے لیے مردوں کی عمر 27سال سے کم کرکے25سال کی جارہی ہے کیونکہ کیف موسم گرما میں پانچ لاکھ تازہ دم دستے فرنٹ لائن پر بھیجنے کا منصوبہ رکھتا ہے .