مذکرات کے لیے اسرائیلی خفیہ ایجنسی” موساد“ کے چیف کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی وفد قطر روانہ
برسلز( انٹرنیشنل ڈیسک ) یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں قحط پیدا کر رہا ہے اور بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے بوریل نے برسلز میں غزہ کے لیے انسانی امداد کے بارے میں ایک کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر کہا کہ غزہ میں ہم اب قحط کے دہانے پر نہیں ہیں بلکہ ہم قحط کی حالت میں ہیں جس میں ہزاروں لوگ قحط میں مبتلا ہیں.
انہوں نے کہا کہ یہ ناقابل قبول ہے۔
قحط کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور اسرائیلی جنگ قحط کا باعث بن رہی ہے عرب نشریاتی ادارے کے مطابق یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے کہا کہ غزہ کو قحط کا سامنا ہے جو کہ ناقابل قبول ہے انہوں نے فوری جنگ بندی کے معاہدے پر زور دیا ادھرقاہرہ میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ کو قحط کا سامنا ہے اور ہم اسے قبول نہیں کر سکتے انہوں نے کہاکہ اب فوری جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنا ضروری ہے تاکہ قیدیوں کی رہائی ممکن ہو اور مزید انسانی امداد غزہ تک پہنچ سکے.
برطانوی نشریاتی ادارے نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی” موساد“ کے چیف کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی وفد قطر روانہ کیا ہے گا تاکہ حماس کے ساتھ ثالثی کے ذریعے بات چیت کی جائے اس بات چیت کا مقصد غزہ میں چھ ہفتے کی جنگ بندی کو یقینی بنانا ہے جس کے تحت حماس 40 قیدیوں کو رہا کرے گی اہلکار نے کہا کہ مذاکرات کے اس مرحلے میں کم از کم دو ہفتے لگ سکتے ہیں جس سے حماس کے مذاکرات کاروں کو پانچ ماہ سے زائد جنگ کے بعد محصور پٹی کے اندر تحریک کے ساتھ بات چیت کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے.
اسرائیلی ذرائع نے نشریاتی ادارے کو بتایا کہ موساد کے سربراہ کی قطری وزیر اعظم اور مصری حکام کی دوحہ میں ملاقات متوقع ہے جس میں ممکنہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت ہوگی ذرائع نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا، قطری وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمان آل ثانی اور مصری حکام کے درمیان ملاقات گزشتہ رات ہوئی ہے.
قطری دارالحکومت میں ہونے والے یہ مذاکرات ہفتوں کے طویل مذاکرات کے بعد پہلی بارہورہے ہیں جس میں قطری، امریکی اور مصری ثالثوں نے شرکت کی ہے گذشتہ ہفتے شروع ہونے والے مذاکرات رمضان کے مہینے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کرانے میں ناکام رہے تھے خیال رہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی تازہ کوششیں ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب غزہ پرمسلط کی گئی اسرائیلی جنگ میں اب تک 31,726 فلسطینی جاں بحق اور 73,792 زخمی ہو چکے ہیں.