ایک جانب اساسرائیل کی فوجی امداد اور دوسری جانب فلسطینیوں کیلئے امریکی خوراک کی ایئرڈراپنگ بے معنی

نیویارک : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہر نے امریکہ کی طرف سے غزہ کے بے گھر 23 لاکھ فلسطینیوں کے لیے ہوائی جہاز سے گرائی جانے والی امداد کو بے بنیاد اور ہوائی نوعیت کی باتیں قرار دیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق لبنانی نژاد کینیڈین پروفیسر اور انسانی حقوق اور خوراک کے شعبے کے لیے اقوام متحدہ کے ماہر میخائیل فاخری کا کہنا ہے کہ اس ہوائی نوعیت کی امداد اس وقت تک کوئی معنی نہیں رکھتی جب تک اسرائیل کی غزہ جنگ کے لیے امریکہ کی فوجی امداد جاری ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل کی غزہ میں جنگ کے آغاز کے ساتھ ہی اسرائیل کی بھر پور فوجی امداد کے لیے موجود ہونے والے امریکہ نے پانچ ماہ کی جنگ کے دوران اسرائیل کو 17.6 ارب ڈالر کی اضافی فوجی امداد دی ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے آنے والی تین قراردادوں کو ویٹو کر دیا ہے۔

مگر امریکہ نے رواں ماہ کے دوران ایک ہفتے میں دو بار غزہ کے بے گھر فلسطینیوں کے لیے امداد ہوائی جہاز سے گرائی ہےجس میں پہلی بار 38ہزار کھانے گرائے گئے جبکہ جمعہ کے روز دوسری بار 40ہزار افراد کی خوراک کے لیے کھانے گرائے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے اداروں کے مطابق غزہ میں 760000 بے گھر فلسطینی تو قحط کی زد میں ہیں، یہ اسی غزہ کی بات ہے جہاں کم سن اور شیر خوار بچوں کی ڈیڑھ درجن تعداد بھوک اور پیاس کے ہاتھوں جان سے ہاتھ دھو بیٹھی ہے ، میخائیل فاخری کے مطابق یہ غزہ کے قحط کی رفتار کو سست کرنے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔