واشنگٹن: (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) نیٹو فوجی اتحاد (نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن ) میں الحاق سے متعلق حتمی کارروائی کے بعد سوئیڈن باضابطہ طور پر نیٹو کا 32 واں رکن ملک بن گیا ہے۔ یوکرین پر روسی حملے کے بعد سوئیڈن کی درخواست پر دو سال بعد امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں سوئیڈن کی نیٹو میں باضابطہ شمولیت سے متعلق تقریب منعقد کی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے ساتھ ایک ہزار 340 کلومیٹر کی سرحد رکھنے والے ممالک سوئیڈن اور فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت دہائیوں کے دوران اتحاد میں سب سے اہم اضافہ ہے۔
سوئیڈن اور فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے لیے بھی دھچکا ہے جو اتحاد کو مزید مضبوط ہونے سے روکنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔
اتحاد میں شمولیت کے بعد سوئیڈن بھی اس مشترکہ دفاعی ضمانت سے مستفید ہوگا جس کے تحت کسی ایک رکن پر حملہ تمام اتحادی ممالک پر حملہ تصور کیا جاتاہے۔
نورڈک ملک نیٹو افواج کو اپنی جدید آبدوزیں اور مقامی طور پر تیار کردہ لڑاکا طیاروں کا ایک بڑا بیڑا فراہم کرے گا اور یہ ملک بحر اوقیانوس اور بالٹک ممالک کے درمیان ایک اہم ربط ثابت ہوگا۔
روس نے سویڈن کی شمویت پر جواب میں غیر متعین سیاسی اور فوجی تکنیکی جوابی اقدامات“ کی دھمکی دی ہے۔
گزشتہ سال سوئیڈن اور فن لینڈ نے یوکرین پر روس کے حملے کے جواب میں سرد جنگ اب تک جاری رہنے والی اپنی غیر فوجی اتحاد کی پالیسیوں کو ترک کرتے ہوئے نیٹو کی رکنیت کے لیے درخواست دی تھی۔
فن لینڈ کی نیٹو کی رکنیت کو اپریل میں منظوری مل گئی تھی جبکہ جولائی میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے نیٹو میں شامل ہونے کے لیے سوئیڈن کی پیشکش کو منظوری کے لیے اپنی پارلیمنٹ میں بھیجنے پر رضامندی ظاہر کردی تھی۔