کراچی: (کامرس ڈیسک) محکمہ خوراک سندھ کےافسروں نے بارش کے دوران گندم خراب ظاہر کرکے فروخت کردی۔ ذرائع کے مطابق بارش کے دوران 3 ارب 22 کروڑ روپے کی 3 لاکھ 80 گندم کی بوریاں فروخت کی گئیں، سابق نگران وزیراعلیٰ سندھ نے انسپیکشن ٹیم کو تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کئے تھے، انسپیکشن ٹیم کے افسرعلی گل سنجرانی کی سربراہی میں ٹیم نے تحقیقات کی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم میں ڈی سی جامشورو، ڈی سی دادو، محکمہ زراعت کے ڈی جی ایکسٹینشن اور محکمہ خوراک کے ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ حیدرآباد کو شامل کیا گیا۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق گندم خراب ظاہر کرکے اوپن مارکیٹ میں فروخت کردی گئی ہے، حیدرآباد ریجن میں 66 کروڑ 31 لاکھ روپے کی گندم، سکھر ریجن میں 22 کروڑ 88 لاکھ روپے کی گندم فروخت ہوئی، لاڑکانہ ریجن میں 53 کروڑ 66 لاکھ روپے، شہید بینظیر آباد ریجن میں 3 کروڑ88 لاکھ روپے کی گندم فروخت ہوئی۔
ذرائع کے مطابق کراچی ریجن کے ملیرمیں ایک ارب 75 کروڑ روپے کی گندم غیر قانونی طور پر فروخت کی گئی، رپورٹ چیئرمین انسپیکشن ٹیم کو دی تو بااثر افسروں کی جانب سے علی گل سنجرانی کو عہدے سے ہٹوا دیا، تحقیقاتی رپورٹ نگران وزیراعلیٰ کو پیش نہیں ہوسکی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ رپورٹ وزیراعلیٰ انسپیکشن ٹیم کے چیئرمین آفس میں موجود ہے، نئے وزیراعلیٰ کے احکامات کا انتظار کیا جارہا ہے۔