پورٹ اوپرنس: (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) کیریبین ملک ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرنس کی مرکزی جیل پر مسلح گروہوں کے حملے کے بعد 4 ہزار قیدی فرار ہوگئے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق جیل توڑ کر بھاگنے والے ملزمان میں وہ ارکان شامل تھے جن پر 2021 میں صدر جوونیل مویس کے قتل کا الزام ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق حالیہ تشدد میں اضافہ جمعرات کو اس وقت شروع ہوا، جب وزیراعظم ایریل ہنری نے کینیا کی زیر قیادت ملٹی نیشنل سکیورٹی فورس کو ہیٹی بھیجنے پر بات چیت کے لیے نیروبی کا سفر کیا۔
وزیراعظم کے کینیا کے دورے پر ’پورٹ او پرنس‘ کے گینگ لیڈر جمی چیریزیر نے انہیں عہدے سے ہٹانے کے لیے ایک مربوط حملے کا اعلان کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق جیل پر حملے کے دوران فائرنگ میں 4 پولیس اہلکار ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے ہیں، ہیٹی میں فرانسیسی سفارت خانے نے شہریوں کو دارالحکومت اور اس کے قریبی علاقوں میں سفر سے گریز کا مشورہ دیا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ہیٹی پولیس یونین نے جیل کی سکیورٹی بڑھانے کے لیے فوجی مدد کی درخواست کی، لیکن 2 مارچ کی رات کو کمپاؤنڈ پر دھاوا بول دیا گیا، اگلے روز تک جیل کے دروازے کھلے رہے اور وہاں سکیورٹی موجود نہیں تھی، فرار ہونے کی کوشش کرنیوالے 3 قیدی صحن میں مردہ پائے گئے۔
صدر جوونیل مویس کے قتل کے الزام میں قید کولمبیا کے سابق فوجیوں سمیت 99 قیدیوں نےافراتفری میں زخمی ہونے یا مارے جانے کے خوف سے جیلوں میں رہنے کا فیصلہ کیا۔
صدر جوونیل مویس کے قتل کے بعد سے ابھی تک ملک میں کوئی نیا صدر نہیں بنا اور 2016 سے انتخابات بھی نہیں کرائے گئے۔ واضح رہے کہ ہیٹی میں حالیہ برسوں میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، وزیر اعظم ایریل ہنری کو ہٹانے کے لیے گینگز اب پورٹ او پرنس کے 80 فیصد حصے پر قابض ہیں۔