نیٹو اور روس کے درمیان تلخی میں اضافہ‘ماسکو کا یوکرین میں نیٹودستے اتارنے پر جوہری جنگ چھڑنے کا انتباہ

ہمارے پاس نیٹو کے مغربی اتحادی ممالک میں اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر ہتھیار موجود ہیں. روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا پارلیمان سے اہم خطاب

ماسکو/پیرس(انٹرنیشنل ڈیسک) روس اور امریکا کی قیادت میں مغربی ممالک پر مشتمل فوجی اتحاد نیٹو کے درمیان تلخی میں اضافہ ہورہا ہے ماسکو نے یوکرین میں ممکنہ طور پر نیٹوافواج اتارنے پر مغربی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اس اقدام سے جوہری جنگ شروع ہونے کا خطرہ ہے اور ان کے پاس نیٹو کے مغربی اتحادی ممالک میں اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر ہتھیار موجود ہیں.
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پارلیمان سے ایک اہم خطاب میں اپنے اس الزام کو دہرایا کہ مغرب، روس کو کمزور کرنے پر تلا ہوا ہے اور کہا کہ مغربی رہنما یہ نہیں سمجھ رہے کہ روس کے اندرونی معاملات میں ان کی مداخلت کتنی خطرناک ہو سکتی ہے انہوں نے اپنے جوہری انتباہ کو ایک خاص حوالے سے پیش کیا جو پیر کے روز فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے پیش کیا تھا، جس میں انہوں نے یورپی نیٹو کے اراکین کی طرف سے یوکرین میں زمینی فوج بھیجنے کی بات کی تھی، یہ وہ تجویز تھی جسے امریکا، جرمنی، برطانیہ اور دیگر نے فوری طور پر مسترد کر دیا تھا.
ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ مغربی ممالک کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ہمارے پاس ایسے ہتھیار بھی ہیں جو ان کی سرزمین پر اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں اس سے واقعی جوہری ہتھیاروں کے استعمال اور تہذیب کی تباہی کے ساتھ تصادم کا خطرہ ہے، کیا وہ بات نہیں سمجھتے؟. انہوں نے کہا کہ روس کے پاس جدید ترین جوہری ہتھیار ہے، جو دنیا کا سب سے بڑا ہتھیار ہے روسی صدر نے کہا کہ ’اسٹریٹجک جوہری قوتیں پوری طرح سے تیار ہیںجدید ہائپرسونک جوہری ہتھیاروں کے بارے میں پہلی مرتبہ روسی صدر نے 2018 میں بات کی تھی اس وقت یہ ہتھیار ترقی اور جانچ کے مرحلے میں تھے.
ولادمیر پیوٹن نے مغربی راہنماﺅں کو مشورہ دیا کہ وہ نازی جرمنی کے ایڈولف ہٹلر اور فرانس کے نپولین بوناپارٹ جیسے لوگوں کی قسمت کو یاد کریں جنہوں نے ماضی میں روس پر ناکام حملہ کیا تھا انہوں نے کہا کہ حملے کے نتائج ماضی سے کہیں زیادہ المناک ہوں گے. انہوں نے کہا کہ مغربی راہنما بھول گئے ہیں کہ حقیقی جنگ کا کیا مطلب ہے کیونکہ انہوں نے گزشتہ تین دہائیوں میں روسیوں کی طرح سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا نہیں کیا برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق فرانس نے یورپی ممالک کی طرف سے یوکرین میں فوج بھیجنے کا عندیہ دیا تھا جس کے بعد روس نے یوکرین کے اتحادی یورپی ممالک کو خبردار کیا تھا.
روس کا کہنا تھا کہ یوکرین میں ان کے خلاف فوج بھیجنے کی صورت میں وہ بھی جنگ کا دائرہ وسیع کریں گے اور ایسی صورت حال میں نیٹو اور روس کا تصادم ناگزیر ہوجائے گا فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے رواں ہفتے ایک اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ہمیں اس امکان کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ سیکورٹی کے لیے فوجی تعیناتی کی ضرورت ہے فرانس میں ہونے والے اس اجلاس میں امریکا اور کینیڈا کے علاوہ یورپی ممالک کے سربراہان نے شرکت کی تھی.
فرانس کی جانب سے یوکرین میں اپنی فوج بھیجنے کے عندیے اور پھر روس کے موقف کے بعد نیٹو سربراہ نے وضاحت پیش کی کہ امریکی زیرقیادت فوجی اتحاد کا یوکرین میں فوجی دستے بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں جبکہ جرمنی اور پولینڈ نے بھی یوکرین میں روس کے خلاف فوجی بھیجنے سے انکار کردیا ہے.