واشنگٹن: (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) امریکی صدر جوبائیڈن نے کہاہے کہ غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی حملے مذاکرات کو مزید مشکل بنا دیں گے،جنگ بندی پیر کو ہوتی نظر نہیں آرہی لیکن مذاکرات کیلئے پر امید ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترجمان وائٹ ہاؤس جان کربی کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور اسرائیلی ، فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ جنگ بندی سے متعلق امور پر گفتگو کی ۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ امریکا کی غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، مسلسل جانوں کا ضیاع انتہائی تشویشناک ہے، غزہ میں شہریوں پر گولیاں چلانے کا واقعہ سنگین ہے، اس تازہ واقعے کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔
جان کربی کا کہنا تھا کہ غزہ کی سنگین انسانی صورتحال کو تسلیم کرتے ہیں، جبکہ عارضی جنگ بندی سے ہی مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے شمالی غزہ میں اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ سے زندگی تیزی سے ختم ہو رہی ہے، امداد کی تلاش میں دربدر افراد کو نشانہ بنایا گیا۔
خیال رہے کہ پانچ ماہ سے جاری جنگ کے دوران 30 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی شہادت کے باوجود اسرائیلی بربریت رکنے کا نام نہیں لے رہی اور جمعرات کو امداد کے لیے جمع شہریوں پر فائرنگ کر کے اسرائیلی فوج نے ایک نئی بدترین مثال قائم کردی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں امداد لینے کے لیے میدان میں جمع ہونے والے فلسطینی خواتین اور بچوں پر اسرائیلی فوج کی اندھا دھند فائرنگ میں 112 سے زائد افراد شہید اور 280زخمی ہوگئے۔
اس واقعے پر فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ یہ اسرائیلی قابض فوج کی جانب سے امدادی ٹرکوں کا انتظار کرنے والے معصوم لوگوں کا بھیانک قتل عام ہے۔
ادھرحماس نے کہا ہے کہ یہ واقعہ جنگ بندی اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے قطر میں جاری مذاکرات کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔