واشنگٹن : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) امریکی صدر جوبائیڈن نے امید ظاہر کی ہے کہ اگلے ہفتے سے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ہوسکتی ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق امریکی صدر نے نیو یارک میں گزشتہ روز اس بات کا عندیہ دیاکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی 4مارچ سے ہوسکتی ہے جس سے صاف لگتا ہے کہ دونوں اطراف شرائط کی قبولیت ہو چکی ہے۔
ان سے پہلے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان بھی تقریباً یہی بات کر چکے ہیں ، قومی سلامتی کے امریکی مشیر جیک سلیوان نے اس امکانی معاہدے کے بارے میں امیدکا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ معاہدہ اب قریب ہی ہو سکتا ہے۔
تقریباً پانچ ماہ پر محیط اس جنگ میں اب تک روس اور یوکرین کے درمیان ہونے والی جنگ کے دو برسوں کی ہلاکتوں کے مقابلے میں تین گنا فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں۔
سات اکتوبر سے جاری جنگ کا آغاز اس وقت ہوا جب فلسطینی تحریک مزاحمت نے کئی دہائیوں پر پھیلے اسرائیلی قبضے کے خلاف ردعمل کے طور پر ایک بڑا وار کیا تھا، بلا شبہ یہ فلسطینی عربوں ہی نہیں عرب دنیا کی تاریخ کے ساتھ ساتھ خود اسرائیلی تاریخ کا ایک غیر معمولی واقعہ تھا جس نے اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا۔
اسرائیل کی سکیورٹی سے متعلق اداروں نے حماس کی اس کارورائی کوروکنے میں ناکامی تسلیم کی تھی ، اگرچہ حماس کا یہ حملہ ایک دن کا تھا مگر اس کے بعد اسرائیل نے انتقامی کارروائی کا نہ ختم ہونیوالا سلسلہ شروع کیا اور صیہونی حملوں کے نتیجے میں اب تک 30 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے اور 23 لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں لیکن اب بھی اسرائیل کو حماس کی مزاحمت کا سامنا ہے۔