اسرائیل غزہ میں بھوک کوبطور ہتھیاراستعمال کرنے لگا، بمباری سے مزید 70 افرادشہید

غزہ : (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) صیہونی فوج کی غزہ میں وحشیانہ کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے ، امدادی ٹرکوں پر خوراک لینے کیلئے آنیوالے فلسطینیوں کو بھی اسرائیلی فوج نے فائرنگ کا نشانہ بناڈالا۔ عرب میڈیا کے مطابق وسطی غزہ کی پٹی میں نصیرات، الزوایدہ اور دیر البلح پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 70 افراد شہید ہوگئے جبکہ بمباری کے نتیجے میں دیگر درجنوں افراد زخمی ہوئے، ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔

ایجنسی نے مزید کہا کہ شمالی غزہ کی پٹی کے علاقوں پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 5 شہدا کی لاشیں نکال لی گئیں، جبکہ اسرائیلی بمباری میں الشجاعیہ، الزیتون، تل الھویٰ کے محلوں کو نشانہ بنایا گیا۔

غزہ کی پٹی کے جنوب میں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ خان یونس پر مسلسل اسرائیلی بمباری کے بعد 16 شہدا کی لاشیں ہسپتال پہنچائی گئیں۔ دوسری جانب غزہ میں امدادی عمل رکنے کے باعث حالات خراب ہیں، خاص طور پر غزہ کے شمال میں بنیادی اشیا کے حصول کے لیے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، ایسی صورتحال میں عالمی تنطیموں نے فوری طور پر امداد کی اپیل کی ہے۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کے شمال میں فلسطینی اپنے بچوں کو جانوروں کی غذا دینے پر مجبور ہیں جبکہ امدادی ٹرکوں کے منتظر لوگوں پر اسرائیلی فورسز فائرنگ بھی کر رہی ہیں، گزشتہ کئی دنوں کے دوران اسرائیلی فورسز نے امدادی ٹرکوں کے منتظر فلسطینیوں پر فائرنگ کی۔

رپورٹس کے مطابق غزہ میں بدترین اسرائیلی آپریشن کے باعث امدادی تنظیموں کو کام کرنے میں سخت مشکلات ہیں۔ قبل ازیں فلسطینی صدر محمود عباس نے اتوار کے روز کہا تھا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی، خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر اصرار کررہی ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی کے مطابق فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران محمود عباس نےکہا کہ نیتن یاہو کی حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں بالخصوص رفح شہر پر اپنی جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتی ہے جس کا مقصد رفح سے لاکھوں فلسطینیوں کو بے گھر کرنا اور ان کی جبری بے دخلی کی راہ ہموار کرنا ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں فلسطینی شہادتوں کی تعداد تقریباً 28 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ 68 ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔