تل ابیب: (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیل کی کابینہ کی جانب سے فلسطینی ریاست کیخلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کابینہ میں فلسطینی ریاست کی مخالفت میں قرار داد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا، قرارداد میں اتحادی ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطین کو بطور ریاست قبول کرنے سے پہلے اسرائیل کو آ گاہ کریں۔
اسرائیلی وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کسی بھی طرح کی ڈکٹیٹشن لینے کو تیار نہیں ہے بلکہ ہر ڈکٹیٹشن کو مسترد کرتا ہے، مستقل اور پر امن حل کیلئے فلسطینیوں کیساتھ معاہدہ براہ راست مذاکرات سے ہی ممکن ہو گا، ایسے مذاکرات جو غیرمشروط ہوں۔
واضح رہے غزہ میں اسرائیلی جنگ کا آغاز 7 اکتوبر سے ہوا جبکہ اسرائیل فلسطین تنازع گزشتہ 7 دہائیوں سے خطے میں کشیدگی کا باعث بنا ہوا ہے، دو ریاستی حل کے تصور کے حامی مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ پر مشتمل علاقے کو آزاد فلسطینی ریاست قرار دینا چاہتے ہیں جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو اس سلسلے میں امن مذاکرات 2014ء سے رکے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن چاہتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ، اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ایسے سرحدی امور طے پا جائیں جس کے نتیجے اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان نارمل تعلقات قائم ہو سکیں، عرب ملک اسرائیل کیساتھ تعلقات کو آزاد فلسطینی ریاست کے قیام سے مشروط کرتے ہیں۔