بھارت: کسانوں کا احتجاج تیسرے روزبھی جاری، دہلی میں دفعہ 144نافذ

نئی دہلی : (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی کسانوں کا ” دہلی چلو مارچ “ تیسرے روز بھی جاری ہے، بھارتی پولیس نے دہلی اور مضافات میں ایک مہینے کے لئے دفعہ 144 نافذ کر دی۔ رپورٹس کے مطابق بھارتی پولیس نے دہلی آنے والے تمام راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں،جبکہ بھارتی کسانوں نے آج سے پنجاب بھر میں ریلوے سروس معطل کرنے کا اعلان کیا ہے، مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر مطالبات منظور نہ کیے گئے تو پورے ملک میں ریلوے سروس بند کر دی جائے گی۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق بھارتی پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ پر کسانوں نے جوابی کارروائی کا انوکھا انداز اپنا لیا ، کسانوں نے آنسو گیس کے زہریلے اثر کو کم کرنے کے لیے منہ پر ملتانی مٹی لگائی اور جوٹ کے بیگ کو ماسک کے طور پر استعمال کیا، دہلی چلو مارچ کے دوران کسانوں نے منفرد طریقہ اپناتے ہوئے پتنگوں کی مدد سے آنسو گیس کے ڈرون کو گرانے کی کوشش بھی کی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 3 روز سے جاری مارچ میں کسانوں نے سات مقامات پر ٹرین روکنے کی دھمکی دیتے ہوئے “ریل روکو” مہم کا اعلان کیا، بھارتی پولیس کے مظالم ڈھانے کے باوجود کسان احتجاج کرنے پر قائم ہیں ۔

کسانوں کی جانب سے مطالبات کی منظوری تک مارچ جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے ، مودی سرکار کے کسانوں کے حقوق کو پامال کرنے کے اوچھے ہتھکنڈے بھی کسانوں کو اپنے مقصد سے نہیں ہٹا سکے ہیں۔ یاد رہے کہ بھارت میں 3 سال قبل متنازع زرعی اصلاحات کے خلاف بڑے پیمانے پر طویل عرصے تک جاری رہنے والے احتجاج میں کامیابی کے بعد ایک بار پھر سے کسانوں نے ’دہلی چلو‘ کا نعرہ دیا ہے۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کے اہم مطالبات ابھی تک پورے نہیں ہوئے ہیں جن میں سے ایک فصلوں کے لیے کم سے کم امدادی قیمت وضع کرنا ہے۔ بھارت میں کسانوں کو ان کی بڑی تعداد کی بدولت سیاسی اثر و رسوخ حاصل ہے، ممکنہ طور پر اپریل میں شروع ہونے والے قومی انتخابات سے پہلے کاشت کاروں کے پھر سے احتجاج کا خطرہ ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت کے ایک ارب 40 کروڑ آبادی میں سے دو تہائی آبادی کی گزر بسر زراعت پر ہے، جو کہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا تقریباً پانچواں حصہ ہے۔