واشنگٹن: (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2020ء کے اوائل میں عراق میں ڈرون حملے میں مارے جانے والے ایرانی قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے حوالے سے نیا انکشاف کیا ہے۔
امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے اردن میں امریکی اڈے پر حملے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران نواز مسلح ملیشیاؤں کی جانب سے امریکی افواج پر گزشتہ ہفتے کیے گئے حملے پہلے ایسے نہیں ہوتے تھے، بطور صدر میرے اقدامات نے تہران کو کسی بھی حملے سے پہلے واشنگٹن کو مطلع کرنے پر مجبور کیا تاکہ کسی بڑی کشیدگی سے بچا جا سکے۔
سابق امریکی صدر نے کہا ہے کہ ہم قاسم سلیمانی کو قتل کرنے لگے تو اسرائیل بھی ہمارے ساتھ یہ کام کرنے والا تھا لیکن آپریشن سے دو دن پہلے نیتن یاہو نے کہا ہم ایسا نہیں کر سکتے، ٹرمپ نے کہا میرا ایک خاص جنرل جو بہت اچھا تھا، میں نے اس سے کہا: کیا ہم یہ خود کر سکتے ہیں؟ اس نے کہا: سر، ہم کر سکتے ہیں، یہ آپ پر منحصر ہے اور میں نے کہا ہم کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سلیمانی کے قتل کے بعد ایرانیوں نے مجھے فون کر کے کہا، جناب صدر، ہمیں سخت حملے کا جواب دینا لازم ہے مگر ہم آپ کے کسی فوجی کو نہیں ماریں گے، سابق صدر نے کہا میں ان کے ردعمل کو سمجھتا تھا کہ انہیں اپنے لوگوں کیلئے لڑنے کی ضرورت ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا ہے کہ ایرانی حکام نے مجھے مطلع کیا تھا کہ وہ 16 میزائل داغیں گے اور عراق میں نشانہ بنائے گئے اڈے پر کسی امریکی فوجی کو نہیں ماریں گے، امریکی فوجیوں کو اپنے اڈوں سے نہیں ہٹنا چاہیے اور وہ محفوظ رہیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا ہے کہ ایران کے حملے میں کوئی بھی فوجی ہلاک نہیں ہوا تھا، حالانکہ انہوں نے 18 میزائل داغے اور امریکی میڈیا حیران تھا کہ کیسے کوئی امریکی فوجی ہلاک نہیں ہوا۔