صنعا: (انٹرنیشنل ڈیسک) یمن کے حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں حملے جاری رکھنے اور امریکا اور برطانیہ سے بدلہ لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ حوثی ملیشیا کے ترجمان یحییٰ سریعہ کا کہنا ہے کہ امریکا اور برطانیہ کے جہازوں نے ایک رات میں 48 حملے کیے جن میں سے 13 صنعا پر کیے گئے، نو مغربی صوبے العبیدہ پر جبکہ باقی دیگر شہروں پر کیے گئے ہیں، بحیرہ احمر میں حملوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا اور امریکا اور برطانیہ کے جہازوں کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔
یمن کے ایران سے منسلک حوثیوں کی سپریم انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے کہا ہے کہ اٹلی کو اسرائیل فلسطین تنازع میں غیر جانبدار رہنا چاہیے، اگر یمن کے خلاف حملوں میں اٹلی حصہ لیتا ہے تو اسے نشانہ بنایا جائے گا، غزہ پر حملے روکنے کیلئے اٹلی کو اسرائیل پر دباؤ ڈالنا چاہیے، علاقہ میں امن کے حصول کا یہی واحد راستہ ہے۔
واضح رہے کہ ہفتے کی رات امریکا، برطانیہ اور اتحادیوں نے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر حملے کیے، حملوں میں 36 مقامات کو نشانہ بنایا گیا، حملوں کا مقصد ملیشیا پر ڈالنا تھا کہ وہ بحیرہ عرب میں تجارتی جہازوں پر حملے بند کرے۔
حملوں کے بعد اتحادی ممالک کا مشترکہ بیان میں کہنا تھا کہ جن مقامات کو نشانہ بنایا گیا وہ حوثیوں کے زیرکنٹرول تھے اور وہاں پر بڑی تعداد میں اسلحے کے ذخائر موجود تھے جن میں میزائل سسٹم، لانچرز، ایئر ڈیفنس سسٹم اور ریڈار بھی تھے۔
دوسری جانب امریکا کی جانب سے ایران اور اس کے حمایتی گروہوں اور ان کو فنڈز فراہم کرنے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر مشرق وسطیٰ میں امریکا کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تو جواباً شدید حملے کیے جائیں گے۔
جوبائیڈن کی نیشنل سکیورٹی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ جو کوئی بھی گروہ یا ملک ہمارے خلاف حملے کرنے کی کوشش کرے تو ہم کسی بھی قسم کی صورتحال کا سامنا کرنے کو تیار ہیں، ایران کو فوری اور زبردست ردعمل کی توقع رکھنی چاہیے۔