واشنگٹن: (انٹرنیشنل ویب ڈیسک ) سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کے نوبل انعام کے لئے چوتھی بار نامزد کیا گیا ہے۔ غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان کی رکن کلاڈیا ٹینی نے ڈونلڈ ٹرمپ کو امن کے نوبل انعام کے لئے نامزد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ابراہام اکارڈ پر دستخطوں میں اہم کردار ادا کرنے پر امن کے نوبل انعام کے حق دار ہیں ، اس معاہدے کا مقصد متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات کو معمول پر لانا ہے۔
امریکی رکن کانگرس کلاڈیا ٹینی پہلے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل انعام کے لئے نامزد کر چکی ہیں، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ابراہام اکارڈ کی تشکیل میں صدر ٹرمپ کی جرات مندانہ کوششیں بے مثال تھیں ۔
رپورٹ کے مطابق کئی دہائیوں سے بیوروکریٹس، خارجہ پالیسی کے ماہرین اور بین الاقوامی تنظیموں کا اصرار تھا کہ اسرائیل فلسطین تنازعہ کے حل کے بغیر مشرق وسطیٰ کے اضافی امن معاہدے ناممکن ہیں لیکن ڈونلڈ ٹرمپ نے ان آرا کو غلط ثابت کیا ۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو اب تک 3 بار امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کیا جا چکا ہے۔
روایتی طور پر اس انعام کے لیے نامزدگی 31 جنوری تک کی جا سکتی ہے، اس کے بعد، نامزدگی کا حق کمیٹی کے اراکین کے لیے محفوظ ہے، جو عام طور پر فروری میں اپنی پہلی میٹنگ میں اس کا استعمال کر سکتے ہیں۔نامزد افراد کی مکمل فہرست کو سختی سے خفیہ رکھا جاتا ہے ۔
تاہم ہر سال، بعض امیدواروں کی نامزدگی کے بارے میں معلومات ان تنظیموں یا افراد کی طرف سے میڈیا پر لیک کی جاتی ہیں جن کے پاس نامزدگی کا حق ہے۔
ان میں نارویجن نوبل کمیٹی کے سابق اور موجودہ ممبران اور اس کے مشیران، امن کے گزشتہ انعام یافتہ، قومی پارلیمنٹ کے اراکین، تاریخ، فلسفہ، قانون یا الہیات میں مہارت رکھنے والے یونیورسٹی کے پروفیسر شامل ہیں۔
ستمبر 2020 میں اسرائیل نے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے واشنگٹن میں دستاویزات پر دستخط کئے تھے، سہ فریقی معاہدے کو مغرب میں ابراہام اکارڈ سے موسوم کیا گیا تھا ۔اس سے قبل عرب ممالک میں صرف مصر اور اردن کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم تھے۔